• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اشتہاری ملزم کی درخواست انٹرٹین کرنے پر عدالت ڈائری برانچ پر برہم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اشتہاری ملزم کی درخواست انٹرٹین کرنے پر اپنی ڈائری برانچ پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈائری برانچ کے نمائندے کو طلب کر کے انہیں سرزنش کیا۔

اشتہاری ملزم اعظم خان نے اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست عدالت میں دائر کی تھی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پہلی سماعت پر پولیس کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت میں دورانِ سماعت درخواست گزار کے اشتہاری ہونے کا علم ہوا۔

دورانِ سماعت جسٹس ارباب محمد طاہرنے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آفس کا جدھر دل چاہتا ہے پچاس پچاس اعتراضات لگا دیتے ہیں، جن درخواستوں پر اعتراض لگانا ہوتا ہے آفس اُن پر تو اعتراض لگاتا ہی نہیں۔

نمائندہ ڈائری برانچ ہائی کورٹ نے بتایا کہ درخواست گزار نے ٹیکسلا میں بائیو میٹرک کرائی۔

عدالت نے سوال کیا کہ دوسرے شہر سے بائیو میٹرک کرانے پر درخواست انٹرٹین کر لی جاتی ہے؟ اگر کوئی لندن اور امریکا سے بائیو میٹرک کرائے گا تو درخواست انٹرٹین ہو جائے گی؟ اشتہاری کی درخواست انٹرٹین نہیں ہو سکتی، آپ نے کیسے کر لی؟

نمائندہ ڈائری برانچ ہائی کورٹ نے جواب دیا کہ میاں نواز شریف کا ای بائیو میٹرک کیا گیا تھا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ نواز شریف کا ای بائیو میٹرک ہوا تو آپ نے سب کا شروع کر دیا؟

نمائندہ ڈائری برانچ نے جواب دیا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار نے اس کے بعد سب کا بائیو میٹرک لینے کا کہہ دیا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے سوال کیا کہ کیا تحریری طور پر یہ آرڈر کیا تھا؟

نمائندہ ڈائری برانچ نے جواب دیا کہ نہیں، زبانی طور پر کہا گیا تھا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اشتہاری کی درخواست پر دوسری عدالت نے نوٹسز کر دیے، آج پتہ چلا اشتہاری ہے، چلیں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید