• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریخ کی گہرائی میں پانی کی موجودگی کے شواہد مل گئے

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو 

سائنس دانوں کو مریخ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطالعے کے دوران اس سیارے پر پانی کے وسیع ذخائر کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔

مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جانب سے مریخ کی سطح پر اتاری جانے والی روبوٹک گاڑی ’ان سائٹ‘ کے ذریعے 2018ء سے 2022ء کے دوران حاصل کیے گئے ڈیٹا سے ملے ہیں۔

سائنسدانوں کی جانب سے اس ڈیٹا پر کی گئی ایک تحقیق سائنسی جریدے ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مریخ کی گہرائی میں موجود پانی  وہاں ایک بڑے سمندر کی گہرائی ایک سے دو کلو میٹر کو بھرنے کے لیے کافی ہو گا۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مریخ کی سطح سے تقریباً 10 سے 20 کلو میٹر نیچے پانی وافر مقدار میں موجود ہو سکتا ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ پر 3 ارب سال پہلے جھیلیں، دریا اور ممکنہ طور پر سمندر بھی موجود تھے لیکن اس دوران کچھ پانی سطح میں جذب ہو کر مریخ کی گرائیوں میں چلا گیا جبکہ سطح پر موجود بقیہ پانی بخارات بن کر خلاء میں غائب ہو گیا۔

سانئسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم مریخ کی سطح پر خلابازوں کو بھیجنا یا وہاں طویل مدتی قیام چاہتے ہیں تو پانی کی موجودگی بہت ضروری ہے اور شواہد کے مطابق مریخ کی گہرائی میں برف کی شکل میں پانی موجود ہے لیکن  بظاہر اس پانی تک رسائی مشکل ہو گی۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید