کراچی(ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر )ملتان میں ٹھیلا لگانے والا بھائیوں نے سعودی عرب میں بھیک مانگ کر لاکھوں روپے کما لیے۔عمرے کی آڑ میں بھیک مانگنے کی غرض سے سعودی عرب اور دیگر ممالک میں بھیک مانگنے کے لیے جانے والے گروہ خواتین اور بچوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات،عراق ، ملائیشیا ،قطر اور آذربائجان میں بھی پاکستانی شہریوں کی بھیک مانگنے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔گذشتہ دنوں ایف آئی اے امیگریشن نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر عمرے کی آڑ میں بھیک مانگنے کی غرض سے جانے والے دو بھائیوں سمیت 11 مسافروں کو آف لوڈ کیا تھا جن میں 6 خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے۔
ملزمان کو ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کے حوالے کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار ملزمان محمد شاہد اور محمد مجاہد سگے بھائی ہیں۔
محمد شاہد ملتان میں گول گپے کا جبکہ محمد مجاہد برف کا ٹھیہ لگاتا تھا۔دونوں بھائی پانچ چھ ماہ قبل عمرہ ویزہ پر سعودی عرب گئے اور پھر غیر قانونی طور پر بھیک مانگنے لگے۔دو ماہ بعد انھیں مقامی پولیس نے پکڑ لیا اور جیل بھیج دیا جس کے بعد وہ سزا پوری کر کے پاکستان ڈیپورٹ کر دیے گئے ۔
12 اگست 2024 کو دونوں بھائی 11 افراد کے ساتھ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں دوبارہ عمرہ ویزہ پر جانے کی کوشش کر رہے تھے جب ائیر پورٹ اسٹاف نے انھیں مشکوک جان کر روکا۔
تمام افراد نے اہرام پہن رکھے تھے تاہم انکے کے پاس موجود ریٹرن ٹکٹ اور ہوٹل واؤچرز جعلی تھے جبکہ ان کے پاس سعودی عرب میں اخراجات کے لیے پیسے بھی نہیں تھے۔
ملزمان نے بتایا کہ انہوں نے ملتان میں ایک ٹریول ایجنٹ کو فی کس ایک لاکھ 70 ہزار روپے دیے تھے جس نے ان کے ٹکٹ اور ہوٹل واؤچرز بنا کر انھیں دیے ۔دونوں بھائی پہلے بھی بھیک مانگ کر 3 لکھ 25 ہزار روپے لیکر آئے جس میں ٹکٹ کا خرچہ نکال کر ان کے پاس سوا لاکھ روپے کے قریب رقم بچی تھی۔اس بار وہ اپنی بیوی ، بچوں اور رشتہ داروں کے ہمراہ جا رہے تھے۔اس گروپ میں محمد شاہد ،اس کی بیوی زیدی بی بی اور بیٹی عالیہ بتول کے علاوہ اس کا بھائی محمد مجاہد ، مجاہد کی بیوی پٹھانی بی بی شامل ہیں جبکہ دیگر افراد میں کنیز مائی اور اس کی بیٹی نینا کنیز، منظوراں اور اس کی بیٹی ناہید مائی، لیلہ اور محمد ظفر شامل ہیں۔ایف آئی اے حکام کا کراچی ائیر پورٹ سے بھیک مانگنے کے لیے جانے والے افراد کے خلاف اب تک چار مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ائیر پورٹس پر سختی کے بعد ممکنہ طور پر اس طرح کے گروہ اب ایران بارڈر سے جانے کی کوشش کریں گے جس کے لیے تافتان بارڈر پر سخت اسکریننگ کی ضرورت ہے۔حکام کے مطابق بھیک مانگنے کے لیے جانے والے افراد کے ساتھ ان کو بھیجنے والے ایجنٹس کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ایجنٹس زیادہ تر ناخواندہ لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں اور انھیں سبز باغ دکھا کر رقم بٹورتے ہیں۔