لیڈز (پ ر) حکمران طبقات و اشرافیہ پاکستان کے عوام کاخون نچوڑ رہے ہیں، آزادی کے 77برس میں نوآبادیاتی تسلط اور سامراجی بالادستی کو قائم رکھا گیا۔ پٹرول، بجلی اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، مہنگائی، بےروزگاری، معاشی بدحالی اور بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑا دی گئیں، اس تباہی کے ذمہ دار عالمی سامراجی مالیاتی ادارے، بدعنوان افراد، منافع خور اشرافیہ، حکمران، نوکر شاہی، جاگیردار، سرمایہ دار اور نجی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں ہیں، حکومت نجی پاور پلانٹس کی کپیسٹی پیمنٹس کو روکے تمام آئی پی پیز کی اوور چارجنگ کا آڈٹ کرے اور ان کو معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کرنے پر مجبور کیا جائے، اگر آئی پی پیز اپنی تباہ کن پالیسی پر گامزن رہتے ہیں تو ان کو قومی تحویل میں لیا جائے تاکہ پاکستان کو مکمل معاشی تباہی سے بچایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار عوامی ورکرز پارٹی کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے میں مقررین نے کیا، مظاہرے میں ہزاروں محنت کشوں، ترقی پسند جماعتوں، ٹریڈ یونینز، طلبہ اور خواتین تنظیموں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ عوامی ورکرز پارٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر فرزانہ باری، قاضی حکیم، پروفیسر شاہجہان، جنرل سیکرٹری اقبال جہان، ڈپٹی سیکرٹری ذیشان احمد، سابق صوبائی صدر عمار رشید، ذیشان احمد نے کہا کہ افراط زر میں اضافے کی وجہ سے محنت کش اور نچلے متوسط طبقے کے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ محنت کش طبقے کے افراد گھر کے کرایہ سے زیادہ بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں۔ امیر اور طاقتور افراد زمینیں ہڑپ کر رہے ہیں اور ریئل اسٹیٹ سے اربوں کماتے ہیں، کوئی ٹیکس نہیں دیتے اور جو بھی ان کو چیلنج کرتا ہے اس کو انتہائی جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ22 نجی پاور کمپنیز مہنگی بجلی پیدا کرتی ہیں اور حکومت سارا بوجھ صارفین پر ڈالتی ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے سب سے زیادہ محنت کش خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ معاشرے میں گھٹن کی وجہ سے تشدد اور انتہا پسندی بڑھ رہی ہے، سماج کے کمزور طبقہ، غیر مسلم شہریوں، خواتین اور خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کو روکنے کیلئے حکومت کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عوامی ورکرز پارٹی کی جانب سے خواتین کی سرکردگی میں چلنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت کا اظہار کیا گیا۔ عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ اس لوٹ کھسوٹ اور استحصالی نظام کو تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے تمام جمہوری، ترقی پسند، جماعتوں اور محنت کش طبقات، نوجوانوں، طالب علموں اور تاجر برادری سے اپیل کی کہ وہ ملک کو موجودہ سنگین معاشی و سیاسی بحرانوں سے نکالنے، زمینوں اور قدرتی وسائل کو غیر ملکی سرمایہ داروں کے حوالے کرنے سے روکنے اور ایک جمہوری، انسان دوست اور انصاف پر مبنی نظام قائم کرنے کے لئے متحد ہو کر جدوجہد کریں۔