لندن (نیوز ڈیسک) اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں صرف اعشایہ 9فیصد حصے کے باوجود پاکستان کو شدید موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ پانچواں ملک ہے۔او آئی سی سی آئی نے موسمیاتی تبدیلیاں کم کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر زور دینے اور روڈ میپ فراہم کرنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سلوشنز ٹو پاکستانز کلائمیٹ چیلنجز کے عنوان سے پاکستان کلائمیٹ کراس روڈ رپورٹ جاری کر دی۔ایس ڈی پی آئی کی علمی شراکت داری کے ساتھ مذکورہ رپورٹ 2023میں ہونے والی او آئی سی سی آئی کی دوسری پاکستان کلائمیٹ کانفرنس کی روشنی پر مبنی ہے او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش موسمیاتی خطرات کے پیشِ نظر کاروباری ترقی مزید نہیں ہوسکتی، ہمیں نجی شعبے کو سرمایہ کاری پر منافعے کی پائیداری کیساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے اور نئی ملازمتیں اور ذریعہ معاش فراہم کرنے کیلئے گرین ٹرانزیشن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کلائمیٹ کی اہم حکمتِ عملی کے نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن میں موسمیاتی ایکشن پلانز، موسمیاتی تبدیلی کی نوعیت جاننے کی ضرورت، خطرات کا تجزیہ، ریزیلینس، موسمیاتی تخفیف اور موافقت کے منصوبے شامل ہیں اور کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی مسائل حل کرنے میں پرائیویٹ سیکٹر کا اہم کردار ہے۔اس موقع پر سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کہ ملک کو موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، اس اہم مسئلے کے پائیدار حل کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کا اہم کردار ہے جو پاکستان کو محفوظ بناسکتا ہے۔نہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے بارے میں تاثر تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو مسئلے کا حصہ سمجھنے کے بجائے اس کے حل کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔او آئی سی سی آئی کلائمیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کس طرح کارپوریٹس پائیدار سپلائی چین مینجمنٹ کو اپناتے ہوئے ای ایس جی کے معیار پر عمل درآمد، کاربن مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کو فروغ اور گرین ڈیولپمنٹ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دے کر موسمیاتی ایکشنز کو اپنے کاروباری آپریشنز میں ضم کرسکتے ہیں۔اس رپورٹ میں او آئی سی سی آئی ممبرا ن کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔او آئی سی سی آئی کی مینجنگ کمیٹی کے رکن اینڈریو بیلی نے کہا کہ پاکستان 5 سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اس لیے مقامی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پائیدار حل پر توجہ دینے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی توجہ فوری اصلاحات کے بجائے نظریہ، تحقیق اور طویل المدتی سلوشن پر سرمایہ کاری پر مرکوز ہونی چاہئے۔