دنیا میں تیزی سے رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کے میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے ملک میں سالانہ تقریباً 1900 افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔
بھارتی ریاست اڑیسہ میں فقیر موہن یونیورسٹی کی سربراہی میں محققین کی ایک ٹیم کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق بھارت میں بجلی گرنے کے واقعات کے سبب اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
انٹرنیشنل جرنل آف انوائرمنٹ، ڈیولپمنٹ اینڈ سسٹینیبلٹی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق آسمانی بجلی گرنے سے 1967ء سے 2020ء کے درمیان مجموعی طور پر 1 لاکھ 1 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں۔
بھارت میں ہر سال جون سے ستمبر تک جاری رہنے والی مون سون بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنا عام بات ہے لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان واقعات کی تعدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس تحقیق میں بجلی گرنے کے واقعات کی تعداد نہیں بتائی گئی لیکن ہلاکتوں کے اعداد و شمار اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتے ہیں کے ملک میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں غیر متوقع طور پر مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
تحقیق کے نتائج میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بھارت کی ہر ریاست میں 1967ء سے 2002ء کے دوران اموات کی اوسطاً تعداد 38 فیصد تھی جو 2003ء سے 2020ء کے دوران بڑھ کر 61 فیصد ہو گئی اور اسی دوران ملک کی آبادی بھی تیزی سے بڑھ کر 1 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گئی۔
سائنسدانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کی وجہ سے اموات میں اضافے کی وجہ اس حوالے سے ابتدائی وارننگ جاری کرنے کا غیر مؤثر نظام اور خطرے کو کم کرنے کے بارے میں آگاہی کی کمی بھی ہے۔