• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہزاروں تارکین وطن کی تیر کر مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش

فوٹو بشکریہ رپورٹر
فوٹو بشکریہ رپورٹر

ہزاروں تارکینِ وطن نوجوانوں نے گزشتہ چند دن کے دوران مراکش کی سرحد عبور کر کے ہسپانوی ساحلی علاقے سیوٹا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔

ہسپانوی میڈیا سے نشر کردہ ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ مقامی پولیس ناصرف رات کی تاریکی میں بلکہ دن کی روشنی میں بھی تارکینِ وطن اور ساحلِ سمندر پر موجود دیگر افراد کو علیحدہ علیحدہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

سیوٹا جزیرہ ایک ہسپانوی علاقہ ہے جو مراکش اور اسپین کی سرحد ہے، جہاں میڈریڈ حکومت کی نمائندہ کرسٹینا پیریز نے صحافیوں کو بتایا کہ 22 اگست سے روزانہ اوسطاً 700 تک تارکینِ وطن تیر کر غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اتوار 25 اگست کے روز تو یہ یومیہ تعداد 1500 تک جا پہنچی تھی۔

پیریز نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ سیوٹا تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ اسپین کے قانون کے تحت حکام روزانہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 150 سے 200 تک تارکینِ وطن کو واپس مراکش بھیج رہے ہیں۔ 

انہوں نے مراکشی حکام کا ایسے تارکین وطن کی واپسی اور دیگر متعلقہ امور میں تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔

تارکینِ وطن اور پناہ کے متلاشی غیر ملکی یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے شمالی افریقہ میں بحیرۂ روم کے کنارے واقع دو چھوٹے چھوٹے ہسپانوی علاقوں سیوٹا اور میلیّا کا استعمال کرتے ہیں، ان میں سے بہت سے لوگ کبھی بہت اونچی سرحدی باڑ پار کر کے تو کبھی تیر کر سمندری راستہ استعمال کرتے ہوئے سیوٹا اور میلیّا تک پہنچنے کی کوششیں کرتے ہیں۔

ان دونوں ہسپانوی خطوں کی جغرافیائی صورتِ حال کی وجہ سے اسپین وہاں اپنی سرحدوں پر کنٹرول اور وہاں سے تارکینِ وطن کے غیر قانونی داخلے کو روکنے کے لیے مراکش کے تعاون پر انحصار کرتا ہے، 2021ء میں اسپین اور مراکش کے درمیان ایک سفارتی تنازع کے بعد ہزاروں افراد جن میں ایسے مراکشی بچے بھی شامل تھے جن کے ساتھ ان کا کوئی سرپرست نہیں تھا، چند ہی دنوں کے اندر اندر سیوٹا میں داخل ہو گئے تھے، جس کے بعد ملکی حکام پر دباؤ میں بہت اضافہ ہو گیا تھا۔

سیوٹا میں ‌حکام کا کہنا ہے کہ ان کو اس سال بھی بہت زیادہ تعداد میں تارکینِ وطن کے آنے کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ہسپانوی وزارتِ داخلہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال جنوری سے اگست کے وسط تک 1622 تارکین وطن سیوٹا پہنچ چکے تھے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد صرف 620 تھی۔

رواں برس فروری میں مراکش کی حکومت نے نئے ترقیاتی منصوبوں کو جگہ دینے کے لیے مراکش کے ساحلی علاقے بلیونش میں غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ کئی گھروں کو مسمار کر دیا تھا، جس کے بعد سے وہاں سے تیر کر سیوٹا میں داخل ہونے کی کوششیں زیادہ ہو چکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ محض 18.5 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے اس چھوٹے سے ہسپانوی خطے کے وسائل اس وقت مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید