پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کے بعد چیئرمین بیرسٹر گوہر کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹ کےباہر سے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا جبکہ شعیب شاہین کو انکے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ شیر افضل مروت گاڑی سے نہیں اترے اور وارنٹ گرفتاری مانگے۔ انہیں نئے قانون کے تحت قواعد و ضوابط کیخلاف ورزی اور پولیس سے تصادم کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے قانون کے مطابق جلسے میں موجود پنجاب کی قیادت کے خلاف بھی کریک ڈاون شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا۔
دوسری جانب علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے، پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا۔ اسلام آباد پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمر ایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر اور دیگر لوگوں کے چیمبر لاک کردیے گئے۔ پی ٹی آئی رہنما سروس برانچ کے کمروں میں چھپ گئے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے زرتاج گل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر ہوں، میں نے کونسی دہشتگردی کی ہے؟ ڈیڑھ لاکھ ووٹ لے کر ادھر آئی ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ جلسے کا این او سی بھی تھا، پھر بھی مقدمہ کردیا گیا۔ میرے خلاف 47 کیسز ہیں، مجھے بتایا کہ جائے میرا جرم کیا ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کےلیے موجود رہی۔
شیخ وقاص اکرم، صاحبزادہ حامد رضا، زین قریشی اور شاہد خٹک پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے۔
ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے تھے۔ ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون مکمل سیل کردیا گیا تھا جبکہ ریڈ زون میں داخلے اور باہر جانے کےلیے صرف مارگلا روڈ کا راستہ کھلا تھا۔