لندن / گلاسکو (سعید نیازی/ طاہرانعام شیخ) قیدیوں سے بھر جانے والی جیلوں میں جگہ بنانے کیلئے قیدیوں کو قبل از وقت رہا کرنے کے حکومتی منصوبے کے تحت گزشتہ روز مجموعی طور پر 2ہزار 220قیدیو ں کو رہا کر دیا گیا۔ حکومتی منصوبے کے مطابق پانچ برس سے کم کی سزا پانے والے ایسے قیدی جو سزا کا 40فیصد عرصہ کاٹ چکے ہیں وہ رہائی کے حقدار ہیں۔ پہلے ایسی سہولت نصف سزا کاٹنے والے قیدیوں کو ملتی تھی، البتہ دہشت گردی وغیرہ یا پرتشدد جرائم میں کم از کم چار برس کی سزا بھگتنے ، جنسی مجرم اور گھریلو تشدد میں ملوث قیدیوں کو یہ رعایت نہیں ملے گی۔ گزشتہ ہفتہ جیلوںمیں قیدیوں کی تعداد 88,521تک جا پہنچی تھی۔ لیبر حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا تھا تاکہ جیلوں میں گنجائش پیدا کی جاسکے۔ ان دنوں حالیہ ہنگاموں میں ملوث افراد کو بھی سزائیں سنا کر جیل بھیجنے کا عمل جاری ہے۔ اسکاٹش حکومت نے کم مدتی سزا کاٹنے والے 470 قیدیوں کو ہنگامی طور پر وقت سے پہلے رہا کر دیا ہے، جلد رہائی کی اسکیم کے تحت رہا ہونے والے ایک تہائی سے زیادہ قیدی پرتشدد مگیر غیر جنسی جرائم میں سزا کاٹ رہے تھے۔ 52 کی تعداد میں ایسے قیدی بھی تھے جن کو رہا کئے جانے کا پروگرام تھا لیکن جیلوں کے گورنرز نے ان کو معاشرے کے لئے خطرناک سمجھتے ہوئے اپنے ویٹو کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ان کی رہائی کو روک دیا۔ا سکاٹش حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام جیلوں میں قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا گیا ہے جو گزشتہ سال کی نسبت 13 فیصد زیادہ ہے۔ چیف انسپکٹر آف پرزن چارلی ٹیلر کا کہنا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کو کم کرنے کیلئے حکومت کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں تھا۔ انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ جیل سے رہائی پانے والے بعض قیدی بے گھر ہونگے اور بعض دوبارہ جرم کرکے واپس جیل جا سکتے ہیں۔ معمول کے مطابق جیلوں سے تقریباً ایک ہزار قیدیوں کو ہر ہفتہ رہا کیا جاتا ہے۔ جسٹس سیکرٹری شبانہ محمود کا کہنا ہے کہ ہمیں جیل کا تباہ حال نظام وراثت میں ملا، یہ وہ تبدیلی نہیں جو ہم لانا چاہتے تھے اور واحد آپشن بچاتھا ورنہ کریمنل جسٹس سسٹم تباہ ہوجاتا۔ شیڈو ورک اینڈ پنشن سیکرٹری میل اسٹرائیڈ نے کہا ہے کہ ہمیں اس بات کا جواب نہیں مل رہا کہ کیا رہا ہونے والے قیدیوں کو مناسب رہائش فراہم کی جائے گی اور ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ اب دوبارہ جرم میں ملوث ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔