• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ کے بعد برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے ایران پر پابندیاں عائد کردیں

لندن (پی اے) ایران کی جانب سے یوکرین کے خلاف استعمال کیلئے روس کو بلاسٹک میزائل کی فراہمی پر امریکہ کے بعد برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے بھی ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد برطانیہ نے ایران کی تمام پروازیں روک دی ہیں اور متعدد ایرانی شخصیات اور کمپنیوں کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ایران نے روسی افواج کو بیلسٹک میڑائل چلانے کی تربیت بھی دی ہے اور ایران سے روس کو ملنے والے بیلسٹک میزائل چند ہفتوں کے اندر یوکرین کیخلاف نصب کئے جاسکتے ہیں جبکہ ایران روس کویہ میزائل فراہم کرنے سے مسلسل انکار کرتا رہا ہے۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کیساتھ ایک نیوز کانفرنس میں منگل کو بلنکن نے کہا تھا کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اب یوکرین کے خلاف جنگ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران، شمالی کوریا کی امداد پر زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے حال ہی اپنی انٹیلی جنس رپورٹوں سے آگاہ کیا ہے، جن میں دکھایا گیا ہے کہ روس کے درجنوں فوجی ایران میں ان کے فتح 360 بیلسٹک میزائل چلانے کی تربیت حاصل کررہے ہیں، یہ میزائل زیادہ سے زیادہ 75 میل تک مار کرسکتے ہیں۔ ان میزائلوں سے روس کی فوجی قوت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا اور وہ روس کے قریب واقع یوکرین کے شہروں کو نشانہ بناسکے گا۔ برطانیہ کے دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے بعض ایسی شخصیات پر بھی پابندی لگادی ہے جو میزائل اور ڈرون کی فراہمی سے متعلق چین سے بہت گہرے تعلق رکھتے تھے۔ ان لوگوں میں ایران کی وزارت دفاع کے سابق بین الاقوامی تعلقات کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر جنرل سید حمزہ گالندھری شامل ہیں۔ روس کے 5 مال بردار جہازوں پر بھی فوجی سازوسامان ایران سے متعلقہ ملک پہنچانے کے الزام میں پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے علاوہ مزید کچھ اداروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، جن میں ایران کے کامیکاز طرز کی ڈرون تیار کرنے میں مدد دینے والے بعض ادارے بھی شامل ہیں۔ برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے، جو ای 3 کے نام سے جانے جاتے ہیں، ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائلوں کی فراہمی یورپی سلامتی کیلئے خطرہ ہے جبکہ ایران نے مغربی ممالک کے بیانات کو جھوت اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مغربی ممالک نے یہ پابندیاں ایسے وقت لگائی ہیں، جب روس مشرقی یوکرین میں مسلسل پیش قدمی کررہا ہے اور کامیابیاں حاصل کررہا ہے اور روسی افواج تیزی سے ٹرانسپورٹ کے ایک ضروری مرکز Pokrovskکی طرف بڑھ رہی ہیں۔ برطانوی وزیراعظم واضح اعلان کرچکے ہیں کہ یوکرین کو جب تک ضرورت ہوگی، برطانیہ اس کی مدد کرتا رہے گا لیکن یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اسلحہ فراہمی کی رفتار پر تنقید کی ہے۔ مغرب کی جانب سے فراہم کردہ میزائلوں سے روس کے بہت اندر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی اجازت طلب کی ہے۔ بلنکن اور ڈیوڈ لیمی نے اس ہفتہ مشترکہ طورپر یوکرین کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ ان کے دورے کا ایک مقصد زیلنسکی سے براہ راست ان کے مقاصد پر براہ راست بات کرنا اور اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ ہم اس حوالے سے ان کی کیا مدد کرسکتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید