کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)محکمہ خوراک ژوب کے اے ایف سی ظفر علی نے کہا ہے کہ محکمہ کے ایک اعلیٰ افسرنے بھاری رقم طلب کی اور میرے ادا نہ کرنے پر کرپشن کے الزام میں مجھے گرفتار کرایا گیا اور میری عدم موجودگی میں گودام کو سیل کیاجو خلاف قانون ہے ، متعلقہ حکام فوری نوٹس لے کرمجھے انصاف فراہم کریں،یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈیڑھ سال سے ژوب کے گوداموں کا انچارج ہوں اور میری تحویل میں 22 ہزار گندم کی بوریاں تھیں ایک ماہ قبل مجھ سے محکمہ خوراک کے اعلیٰ افسر نے اپنے ایک قریبی بندے کے ذریعے رابطہ کرکے کہا کہ اگرمیں جائے تعیناتی پر برقرار رہنا چاہتاہوں تو مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے دے دوںجس پر میں نے کہا کہ میں 11 گریڈ کا ملازم ہوں ایک کروڑ کہاں سے دوںجس پر مبینہ طور پر مجھ سے کہا گیا کہ میرئے پاس 22 ہزار گندم کی بوریاں ہیں وہاں سے کچھ بوریاں نکال کر بیچ کر پیسے دے دیں ورنہ گودام کاؤنٹننگ کے لئے کمیٹی بھیجی اور بوریوں کی تعداد کم بتائی جائے گی، میرے انکار پر تین کمیٹیاں بناکر مجھے مبینہ طور پر بلیک میل اور معاملہ رفع دفع کرنے کا مشورہ دیا جاتا رہا ہر کمیٹی کے آنے پر غائب بوریوں کی تعداد بڑھتی گئی جبکہ یہ الزام بھی لگایا گیا کہ انچارج گندم میں مٹی ملارہا ہے جو بالکل غلط اور من گھڑت ہے اس کے بعد مجھے عہدے سے بھی ہٹایا اور گرفتار کرکے گوداموں کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا اس دوران اعلیٰ آفسر کے لوگ گودام سے گندم نکالتے رہے اور ہدف پورا ہونے پر غیر قانونی طور پر گودام کو سیل کردیا گیا ۔ انہوں نے صوبائی وزیر خوراک سے و دیگر سے مطالبہ کیا کہ مجھے انصاف دیا جائے ۔