• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیجر کیا ہے اور اس میں دھماکا کیسے ہوسکتا ہے؟ نئے سوالات نے جنم لےلیا

لبنان میں منگل کو حزب اللّٰہ کے ارکان کے زیر استعمال متعدد پیجرز میں دھماکے کے بعد یہ سوالات پیدا ہوگئے کہ پیجر کیا ہے اور یہ کیونکر پھٹ سکتا ہے؟

پیجر ایک چھوٹا سا الیکٹرانک آلہ ہے جسے بنا انٹرنیٹ کنکشن کے ٹیکسٹ میسجز یا نوٹیفکیشن موصول کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 1990 اور سن 2000 کی دہائی کے اوائل میں موبائل فون وسیع پیمانے پر دستیاب ہونے سے قبل یہ مواصلات کے بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

پیجر کا استعمال نہایت سادہ ہے، یعنی صارف پیجر میں ایک کوڈ ڈالتا ہے جو وصول کرنے والے مرکز یا سسٹم میں منتقل کیا جاتا ہے جو پیجر کو اطلاع بھیجتا ہے۔ پیجر ٹیکسٹ میسجز یا مختصر نوٹیفکیشن دکھا سکتا ہے جبکہ کچھ ماڈلز میں استعمال کنندہ پیغامات کا جواب دے سکتے ہیں یا مخصوص نمبر پر ڈائل بھی کرسکتے ہیں۔

اسمارٹ فونز کے آنے کے بعد پیجرز کے استعمال میں کافی کمی ہوئی ہے لیکن یہ اب بھی بعض مخصوص شعبوں مثلاً اسپتالوں اور صحت کی سہولتوں میں زیر استعمال ہے جہاں اسے فوری اور قابل اعتماد اطلاعات کی بہم رسانی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

لبنان میں حالیہ پیجر ڈیوائسز دھماکوں کا سبب بیٹری کے زیادہ گرم ہونا ہوسکتا ہے۔ 

لبنیز براڈ کاسٹنگ کارپوریشن انٹرنیشنل کی جانب سے حاصل کی گئی اطلاع کے مطابق ابتدائی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ پیجر کا سرور ہیک ہونے کی وجہ سے ایک ایسے اسکرپٹ کی انسٹالیشن کی گئی جس کی وجہ سے وہ اوور لوڈ ہوا اور اس کے نتیجے میں لیتھیم بیٹری زیادہ گرم ہونے کے بعد پھٹ گئی۔ 

پیجر استعمال کرنے والوں کو پہنچنے والے جسمانی نقصان کی نوعیت معمولی سے شدید ہوسکتی ہے، جب اس نوعیت کا انحصار پیجر کے استعمال ہونے والے علاقے پر ہوتا ہے۔ 

واضح رہے کہ حزب اللّٰہ نے پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے۔ 

بین الاقوامی خبریں سے مزید