• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آخری سفر سے قبل ٹائٹن کی روانگی خرابی کے باعث منسوخ ہوئی: سابق ڈائریکٹر اوشین گیٹ

ــــ فائل فوٹو
ــــ فائل فوٹو

اوشین گیٹ کے سابق ڈائریکٹر سائنس اسٹیون راس نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال بحرۂ اوقیانوس میں تباہ ہونے والی آبدوز ٹائٹن کے سفر کو کچھ دن قبل تکنیکی خرابی کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اوشین گیٹ کے سابق سائنسی ڈائریکٹر اسٹیون راس نے یہ انکشاف یو ایس کوسٹ گارڈ کمیٹی کی 2 ہفتوں تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران کیا ہے۔

اسٹیون راس نے یو ایس کوسٹ گارڈ کمیٹی کو بتایا کہ ٹائٹن آبدوز کے والو (valve) میں خرابی کی وجہ سے ٹائٹن کے پہلے سفر کو منسوخ کرنا پڑا۔

اُنہوں نے بتایا کہ اس خرابی کی وجہ سے آبدوز میں ایک مسافر الٹا لٹک گیا  تھا اور اس تکنیکی خرابی کو صحیح کرنے میں بہت وقت لگا تھا۔

اسٹیون راس نے بتایا کہ ٹائٹن آبدوز کو سفر کے آغاز کے لیے جب سمندر میں اتارا گیا تو وہ ایک طرف جھک گئی تھی۔

اُنہوں نے بتایا کہ اس آبدوز کے اندر پکڑ کر سہارا لینے کے لیے کچھ بھی موجود نہیں تھا۔

اسٹیون راس نے بتایا کہ جب پہلے سفر کے آغاز سے قبل ٹائٹن آبدوز تکنیکی خرابی کی وجہ سے سمندر میں اترتے ہی جھک گئی تو اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش اور ٹائٹن آبدوز کے پائلٹ آبدوز کے پچھلے بلک ہیڈ سے ٹکرا گئے جبکہ باقی مسافر ایک دوسرے سے الجھ گئے، ایک مسافر الٹا لٹکا ہوا تھا اور 2 مسافر خود کو بڑی مشکل سے سنبھالنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اُنہوں نے بتایا کہ اس وقت میں بھی ان کے ساتھ موجود تھا تو میں آبدوز کے پچھلے بلک ہیڈ پر کھڑا ہوا تھا۔

اسٹیون راس نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت کوئی مسافر زخمی نہیں ہوا لیکن یہ بہت ناخوش گوار واقعہ تھا اور اس کے بعد آبدوز میں آنے والی تکنیکی خرابی کو ٹھیک کرنے میں کافی وقت لگا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں آبدوز ’ ٹائٹین‘ 5 مسافروں کو ٹائی ٹینک کی زیرِ سمندر باقیات کی سیاحت کے لیے لے گئی تھی۔

کینیڈا کے ساحل سے دور شمالی بحرِ اوقیانوس میں یہ آبدوز 2 گھنٹے سے بھی کم وقت میں تباہ ہو گئی تھی اور اس میں سوار پانچوں افراد کو ریسکیو نہیں کیا جا سکا تھا۔

واقعے کے تقریباً 4 دن بعد ٹائٹن کا ملبہ ٹائی ٹینک سے تقریباً 500 میٹر کے فاصلے پر پایا گیا تھا۔

ٹائٹین آبدوز میں سوار 5 افراد میں 2 پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان داؤد بھی شامل تھے، جبکہ دیگر افراد میں اوشین گیٹ کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش، برطانوی ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ اور تجربہ کار فرانسیسی غوطہ خور پال ہنری نارجیولٹ شامل تھے۔

خاص رپورٹ سے مزید