• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منیب اختر کو 3 رکنی ججز کمیٹی سے باہر کردیا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق فیصلے میں دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منیب اختر تین رکنی ججز کمیٹی سے باہر ہوگئے۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی رکن نامزد کردیا، جسٹس امین الدین خان سنیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر ہیں۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے جسٹس امین الدین خان  کی کمیٹی کے رکن نامزد ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

تین رکنی ججز کمیٹی بینچز کی تشکیل اور انسانی حقوق کےمقدمات کاجائزہ لیتی ہے، ججز کمیٹی میں سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل  وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا، جس کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کیے تھے۔

وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا، وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔

آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔

ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کےلیے دستیاب ہو گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی۔ کمیٹی چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہوگی۔

آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم شامل ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں سیکشن 7 اے اور7 بی کو شامل کیا گیا ہے۔

آرڈیننس میں موجود ہے کہ سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی، سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہوں گے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی ٹرن کے بر خلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہوں گی۔

قومی خبریں سے مزید