لندن (سعید نیازی) انڈس ہیلتھ نیٹ ورک یوکے نے پاکستان میں مریضوں کو علاج کی مفت سروس کرنے والے ہسپتالوں کیلئے فنڈ جمع کرنے کی غرض سے مشرقی لندن میں سالانہ گالا ڈنر کا اہتمام کیا جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور مختصر وقت میں خطیر امداد جمع ہو گئی، اس موقع پر ادارے کے بانی و سربراہ ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا کہ شرکا کا ردعمل زبردست تھا جس کے سبب خطیر رقم جمع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جن علاقوں میں ہسپتالوں کی ضرورت ہے وہاں نئے ہسپتال بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشمیر میں ہسپتال قائم کرنے کیلئے پرائیوٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت ایک ڈی ایچ کیو ہسپتال اور 10 بی ایچ یو قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام ہسپتالوں میں علاج کی معیاری سہولتیں مکمل طور پر مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ اداکار نعمان اعجاز نے کہا کہ گزشتہ تقریباً ساڑھے چار سال سے انڈس کے ساتھ ہوں کیونکہ ان کی خدمات شاندار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کرنسی کی قیمت گرنے سے چیرٹی اداروں کو سخت پریشانی ہوتی ہے کیونکہ ان کی طرف سے خریدی جانے والی مشینری و دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ پاکستان کو بنے اتنا عرصہ گزر گیا لیکن اب تک عوام کو معیاری علاج کی سہولت میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پڑھ لکھ کر باہر آنے والوں کو پاکستان کو کچھ لوٹانے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ وہ چیرٹی اداروں کی مدد کریں۔ ادارے کے برطانیہ میں انچارج ابراہیم جمالی نے کہا کہ ستمبر میں ہونے والے امدادی پروگرامز میں یہ ساتواں تھا اور ابھی برطانیہ بھر میں سات مزید پروگرامز ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آباد پاکستانیوں کو احساس ہے کہ ان کی مدد کسی کی جان بچانے کا سبب بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بعد کشمیر میں بھی انڈس ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں۔ انڈس ہاسپٹل میں کلینیکل آپریشنز کی سربراہ ڈاکٹر فرح باری نے کہا کہ خواتین کا دکھ خواتین ہی بہتر طور پر سمجھ سکتی ہیں اور خواتین نے جس بڑھ چڑھ کر چیرٹی دی وہ قابل تحسین ہے۔ مدیحہ رحمٰن نے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کے آجانے کے سبب جگہ کم پڑ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہماری جان ہے اور اس کیلئے کام کرتے رہیں گے۔