اسلام آباد (اسرار خان) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے 7 ارب ڈالر، 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کے لیے اہم اقتصادی اہداف مقرر کیے ہیں جس کا مقصد مالیاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنا اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔ مالی سال 2025 کے لیے آئی ایم ایف کے تخمینوں میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2 فیصد اور افراط زر کی شرح 9.2 فیصد تک اعتدال سے ظاہر ہوتی ہے، جو ملک کے لیے ایک اہم بحالی کا نشان ہے۔ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 میں بتدریج بحال ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے، حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2 فیصد ہو جائے گی، جو کہ مالی سال 2024 میں 2.4 فیصد تھی۔ مالی سال 2024 تک 1,572 ڈالرز فی کس جی ڈی پی کے ساتھ 236 ملین افراد پر مشتمل ملک کے لیے ترقی انتہائی اہم ہے۔ افراط زر، جو کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تشویش کا باعث رہی ہے، میں نمایاں طور پر کمی متوقع ہے۔ آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ اوسط صارفین کی قیمتوں میں افراط زر، جو کہ مالی سال 2024 میں 23.4 فیصد تھی، مالی سال 2025 میں کم ہو کر 9.5 فیصد رہ جائے گی۔ اس کمی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو جون 2024 سے اپنی پالیسی ریٹ میں 450 بیسس پوائنٹس کی کمی کی اجازت دی ہے۔ آئی ایم ایف نے مالی سال 2024 کے لیے بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے، جس کے مالی سال 2025 تک بتدریج 7.5 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف نے طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط مالیاتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان کی حکومتی آمدنی، بشمول گرانٹس، مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کے 12.6 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2025 میں 15.4 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ مالیاتی خسارہ (آمدنی اور اخراجات کا فرق) بشمول گرانٹس، اسی مدت کے دوران جی ڈی پی کے 7.6 فیصد سے کم ہو کر 6.0 فیصد رہنے کی توقع ہے، جبکہ گرانٹس کو چھوڑ کر مالی سال 2025 کے لیے خسارہ جی ڈی پی کے 6.1 فیصد پر متوقع ہے۔