• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ آنے والی نوجوان لڑکیاں جنسی و معاشی استحصال کا شکار

ڈربی/ناٹنگھم(نمائندہ جنگ) برطانیہ میں کام اور تعلیم کے سلسلے میں آنے والی متعددنوجوان لڑکیاں جنسی اور معاشی استحصال کا شکار ہو رہی ہیں لیکن خاندان اور اپنی عزت کے داغ دار ہونے کے ڈر سے خاموش رہنے پر مجبور ہیں۔ یہ صورتحال روز بروز سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے جس میں سب سے زیادہ متاثرہ وہ لڑکیاں ہیں جو ورک پرمٹ پر برطانیہ آتی ہیں یا تعلیمی ویزا پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتی ہیں۔یہ لڑکیاں اکثر نہایت محدود وسائل کے ساتھ یہاں آتی ہیں اور انہیں رہائش اور کام کے سلسلے میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی دوران بعض افراد ان کی کمزور حالت کا فائدہ اٹھا کر انہیں جنسی اور معاشی استحصال کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہیں غیر قانونی طور پر کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور بعض اوقات نامناسب حالات میں رہنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے متعدد کیسز میں، یہ لڑکیاں اپنے آجر یا ساتھیوں کے ہاتھوں جنسی ہراسانی اور استحصال کا شکار بنتی ہیں، لیکن ان کے پاس کوئی موثر ذریعہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے حق میں آواز اٹھا سکیں۔ چونکہ زیادہ تر لڑکیاں بیرون ملک سے آئی ہوتی ہیں، انہیں زبان کی رکاوٹ، قانونی نظام کی پیچیدگیوں، اور امیگریشن کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ برطانوی حکومت اور متعلقہ اداروں کو بھی ایسے قوانین اور پالیسیز پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے جو ورک پرمٹ یا اسٹوڈنٹ ویزا پر آنے والی خواتین کو بہتر تحفظ فراہم کر سکیں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی اور معاشی استحصال کا شکار بننے والی لڑکیوں کو فوری قانونی اور نفسیاتی مدد فراہم کی جانی چاہیے، تاکہ وہ اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں اور اس استحصالی ماحول سے نجات پا سکیں۔
یورپ سے سے مزید