• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہالینڈ کے عجائب گھر میں پہلی بار پاکستانی نوادرات کی نمائش

دی ہیگ (راجہ فاروق حیدر) ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں واقع Rijksmuseum میں Asian Bronze کی نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جس میں اس عجائب گھر کی تاریخ میں پہلی دفعہ تین پاکستانی نوادرات کو بھی پیش کیا جارہا ہے۔ ہالینڈمیں پاکستان کے سفیر،سلجوق مستنصر تارڑ، وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنر ل برائے یورپ، سفیر محمد ایوب، سفارت خانہ پاکستان کے اعلیٰ افسران اور محکمہ آثارِ قدیمہ کے نمائندگان نےنمائش کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔Rijksmuseumکا شمار دنیا کے بڑے عجائب گھروں میں ہوتاہے جس میں ڈچ اور دیگر ممالک کے انتہائی نایاب اورقیمتی قدیمی نمونے بشمول ریمبرینڈ، ورمیر، فرانس ہالا، وان گوگ موجود ہیں۔ اس نمائش کا اہتمام ایشیاء میں کانسی کے فن کے چار ہزار سال مکمل ہونے پر کیا جارہا ہے۔ نمائش میں قدیم تاریخی اشیاء سے لے کر عصر ی فن پاروں تک، چین، انڈونیشیا، جاپان، تھائی لینڈ، ویتنام، پاکستان، نیپال اور جنوبی کوریا سمیت مختلف ایشیائی ممالک کے کانسی کے شاہکار اکٹھے کیے گئے ہیں۔کانسی کی کاسٹنگ ایک نایاب تجارت ہے جس کا آغازہزاروں سال قبل پاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک کے عوام نے آرائشی اور روزمرہ استعمال ہونے والی اشیاء بنانے میں کیا۔ اس نمائش کی مناسبت، نیزپاکستانی ثقافت کی تشہیر کے لئے سفارت خانہ پاکستان، دی ہیگ نے Rijksmuseum ایمسٹرڈیم اورحکومت پاکستان کے درمیان ایک مفاہمت کی یادداشت کو ممکن بنایا۔ اس یاداشت کے تحت نیشنل میوزیم، کراچی سے تین نایاب کانسی کے نوادرات اس نمائش کے لئے منگوائے گئے ہیں۔ نمائش میں یہ تین پاکستانی آثارِ قدیمہ ہزاروں سال پرانے ورثہ اور عالمی ثقافتی منظر نامے میں ملک کے مثبت کرداد کو ظاہر کر تے ہیں۔ آثارِ قدیمہ کا انتخاب کراچی میوزیم سے ان کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حوالے سے کیاگیاہے، جو پاکستان کی قدیم تہذیب کی ایک منفرد جھلک ناظرین کو فراہم کریں گے۔ ان نوادرات کی تفصیل یوں ہے کہ 1) چار ہزار سال پرا نہ کانسی سے بنا ہوا چوڑیاں پہنے ہوئے خاتون کا مجسمہ جسے اس زمانے کی "the second Mohenjodaro Girl" ہے، 2) 2500 قبل ِمسیح کا کانسی کا بنا ہوا آئینہ؛ 3) اور ہندو دیوتا برہما کا ایک بڑا مجسمہ جو اندازے کے مطابق چھٹی صدی کا ہے۔مندرجہ بالا نوادرات ہزاروں سال پرا نے ہیں اور یورپ میں پاکستان کی قدیم تاریخ اور تہذیب کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ یادرہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ یہ نایاب پاکستانی آثارِ قدیمہ نیدرلینڈز اور یورپ میں ایک طویل مدت کے بعد نمائش میں دیکھائے جارہے ہیں۔ افتتاحی تقریب میں Rijksmuseum کے ڈائریکٹر جنرل Taco Dibbits نے اپنے خطاب میں پاکستان اور دیگر ممالک کا نمائش میں تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ موہنجوداڑو سے تعلق رکھنے والی خاتون کا مجسمہ نمائش میں سب سے قدیم ہے ۔ نیدرلینڈز کی وزارت ِخارجہ کے بین الاقوامی ثقافتی تعاون کی سفیر ڈیوی ونڈے ویرڈ نے بھی نمائش کے انعقاد پر تعاون کو سراہا۔
یورپ سے سے مزید