واشنگٹن ( نیوز ڈیسک) امریکی فوج کے سابق جنرل گورڈن ڈیوس نے اعتراف کیا ہے کہ امریکا کے ایف 16طیارے روسی فوجی طیاروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ سابق جنرل گورڈن ڈیوس نے اپنے ایک انٹرویو میں تہلکہ خیز انکشاف کیا کہ یوکرین نے جو ایف 16 طیارے اپنے اتحادیوں سے حاصل کیے ہیں وہ جنگی صلاحیتوں کے لحاظ سے روسی فوجی طیاروں کے سامنے نہیں ٹک سکتے۔ ایف 16طیاروں میں رینج اور دیکھنے کی صلاحیت میں کمزوری کے ساتھ کچھ مسائل ہیں ۔ ان طیاروں پر ہم جو بہترین سسٹم لگا سکتے ہیں وہ بھی انہیں روسی طیاروں سے برتر نہیں بنا سکتے۔ روس کے پاس سیکڑوں جدید جنگی طیارے ہیں، جن میں سخوئی 35 سپر مینیوور ایبل ائر برتری فائٹر، سخوئی 35 ایس ایم ملٹی رول جیٹ اور مگ 31 سپرسونک انٹرسیپٹر شامل ہیں۔ ادھر ناٹو کے نئے سربراہ مارک روٹے عہدہ سنبھالتے ہی یوکرین پہنچ گئے، جہاں انہوںنے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے مغربی امداد میں مزید اضافے کا وعدہ کیا۔ روٹے نے کہاکہ میں عہدہ سنبھالنے کے اولین ایام میں یوکرین آیا ہوں تاکہ یوکرین کے لوگوں اور دیکھنے والے ہر شخص پر یہ بالکل واضح ہو جائے کہ ناٹو یوکرین کے ساتھ ہے۔ زیلنسکی نے ناٹو سے اپنی درخواست دہرائی کہ یوکرینی فوج کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کیے جائیں۔ دوسری جانب یوکرین نے زاپوژریا جوہری پلانٹ میں کار بم دھماکے میں روسی اہلکار کو ہلاک کر دیا۔ دونوں ممالک کے حکام نے کہا کہ روسی افواج کے ساتھ کام کرنے پر کیف کی طرف سے غدار قرار دیے گئے ہائی پروفائل افراد کے خلاف تازہ ترین حملے ہیں۔ یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی جی یو آر نے کہا کہ جمعہ کے روز ایک کار بم دھماکے میں آندری کوروٹکی مارا گیا ۔ اس نے رضاکارانہ طور پر روسی حملہ آوروں کے ساتھ تعاون کیاتھا اور یوکراین نواز پلانٹ کے ملازمین کے بارے میں تفصیلات فراہم کی تھیں۔ دوسری طرف روسی وزارت دفاع نے یوکرین کے شہر یوگلیدار پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کردیا۔ بیان میں کہا گیا مشرقی فوجی دستوں کی فیصلہ کن کارروائیوں کے نتیجے میں دونیتسک یوگلیدار علاقے کو آزاد کرالیا گیا ہے۔ یوکرینی صدر نے بھی بیان میں کہا کہ فوج دونیتسک کے شہر سے انخلا کر گئی ہے ۔ ہم مناسب ہتھیاروں کے بغیر روس کو نہیں روک سکتے۔