کراچی ( ڈاکٹر سہیل محمود) 5 اکتوبر کی شام ایران میں 4.6 میگاواٹ کا ایک زلزلہ آیا۔ یوں تو اس زلزلے کی شدت میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے مگر اس کا وقت اوراس کے مرکز کی ایرانی نیوکلیئرپلانٹ سے قربت نے اس شبہ کو جنم دیا ہے کہ ایران نے ایٹمی تجربہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کا مرکز ایرانی صوبے سمنان میں 10 کلومیٹر زیرزمین تھا جبکہ جغرافیائی طور پر یہ ایک ایرانی ایٹمی پلانٹ کے قریب ہے۔ اس حوالے سے عالمی میڈیا پر چہ میگوئیاں جاری ہیں اور ایرانی حکام نے اگرچہ ان کی تردید یا تائید نہیں کی ہے مگر سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ایسے نقشے اور گراف شیئر کررہے ہیں جنہیں وہ اس شہادت کے طور پر استعمال کر رہے ہیں کہ یہ کوئی ایٹمی دھماکا ہے نہ کہ زلزلے کے جھٹکے ہیں۔ البتہ بعض مغربی مبصرین یہ کہتے بھی نظر آرہے ہیں کہ ہوسکتا ہے یہ ایٹمی دھماکا نہ ہو اور ایران نے محض روایتی ہتھیاروں کے استعمال سے ایٹمی ہتھیار کے تجربے کا تاثر دیا ہو تاکہ اسرائیل کے متوقع حملے پر اسے متنبہ رکھا جاسکے۔