• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کے 60 دولت مند ترین لوگوں نے مجموعی طور پر 3 بلین سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا

لندن (پی اے) برطانیہ کے 60دولت مند ترین لوگوں نے مجموعی طورپر3بلین سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ دولت مند افراد نے لیبر پارٹی کی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اضافی اخراجات کی کم وبیش دوتہائی رقم ادا کردی ہے، ٹیکس ادا کرنے والے ان 60افراد میں سے ہر ایک نے 2021/22کے دوران کم وبیش50ملین پونڈ کی آمدنی حاصل کی، ان میں سے بہت سوں نے اس سے بھی بہت زیادہ آمدنی حاصل کی اور بہت سے دیگر ٹیکسز بھی ادا کئے۔ اس بات کی تشویش ظاہرکی جارہی ہے کہ اس مہینے پیش کئے جانے والے بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے سے بہت سے زیادہ دولت مند اس فہرست سے نکل جائیں گے جس سے ملک کے خزانے کو نقصان پہنچ سکتاہے لیبر پارٹی نے ٹیکسوں میں اضافے کے امکان کو خارج از امکان قرار دیاہے لیکن چانسلر راکیل ریوز نے دوسرے ٹیکسوں میں اضافے کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ خزانے کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیکس سسٹم میں موجود ناانصافیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے، سب سے بڑے سوئس بینکار UBS نے پیشگوئی کی تھی کہ برطانیہ2028تک اپنے کروڑپٹی لوگوں میں سے نصف ملین کروڑ پتی لوگوں سے محروم ہوجائے گا۔ کیونکہ ان میں سے کچھ لوگ ایسے ملکوں میں منتقل ہوسکتے ہیں جہاں ٹیکسوں کی شرح کم ہے۔ فسکل اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کا کہناہے کہ ٹریژری کو یہ بات مد نظر رکھنی چاہئے کہ سپر امیر گروپ کے کچھ لوگ بھی اگر ملک چھوڑ گئے تو ملکی خزانے میں بڑا خلاپیداہوسکتاہے ۔لیکن گرین پارٹی کا اصرار ہے کہ یہ کہنا کہ دولت مندوں پر ٹیکس لگانے سے وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے درست نہیں ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ نان ڈوم اسکیم کو ختم کرنے سے توقع سے بہت کم رقم وصول ہوسکے گی اس اسکیم کے ختم کئے جانے سے جس کے تحت برطانوی شہری ٹیکسوں کیلئے بیرون ملک رجسٹرڈ ہوسکتے ہیں ابتدائی اندازے کے مطابق ایک بلین پونڈ جمع ہونے کی توقع کی جا رہی تھی، وزراء کا بھی کہنا ہے کہ سابقہ کنزرویٹو حکومت سرکاری خزانے میں22بلین پونڈ چھید کرکے گئی ہے اگلے بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے کے حوالے سے حکومت کے اندر بحث ہوتی رہی ہے اگست میں چانسلر نے کیپٹل گین ٹیکس میں اضافے کے امکان کو رد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سینئر ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹیں کہ دولت مند لوگ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے ابھی تک قیاس آرائیاں ہے انھوں نے کہا کہ اس سے خزانے کیلئے کوئی بہت بڑا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔ گرین پارٹی کی شریک قائد کارلا ڈینیر کا کہناہے کہ ان باتوں پر زیادہ دھیان دینے کی ضرورت نہیں ہے کہ سپر امیر ملک چھوڑ دیں گے انھوں نے کہا کہ2017 میں جب نان ڈوم اسٹیٹس میں تبدیلیاں کی گئی تھیں تو بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ دولت مندلوگوں کے برطانیہ ہی میں مقیم رہنے کے بہت سے اسباب ہیں جن میں کام، فیملی اور کلچر شامل ہے ،بہت سے لوگ زیادہ خوش اور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے کچھ زیادہ ٹیکس دینے سے گریز نہیں کریں گے۔2021/22کے اعدادوشمار کے مطابق اس دوران برطانیہ میں کم وبیش 33ملین افراد نے مجموعی طورپر225بلین پونڈ ٹیکس جمع کرایاتھا جبکہ60افراد نے50ملین پونڈ سے زیادہ ٹیکس جمع کرایا تھا۔ IFS کا کہناہے کہ دولت مند لوگوں کو ملک ہی میں رہنے پر مجبور کرنے کاایک طریقہ یہ ہے کہ ان پر ملک چھوڑنے کا ٹیکس عاید کردیاجائے اور ان سے کہہ دیاجائے کہ اگر آپ ملک چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں تو اس ملک میں آپ نے جو کچھ کمایا ہے اس پر ٹیکس اداکرناہوگا۔ ٹریژری کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ ہم ٹیکس سسٹم میں موجود غیرشفافیت کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ عوامی خدمات کے شعبوں کی تعمیر نو کی جاسکے یہی وجہ ہے کہ ہم فرسودہ نان ڈوم ٹیکس سسٹم کو ختم کرکے بین الاقوامی طور پر معیاری سسٹم رائج کررہے ہیں تاکہ برطانیہ میں بہترین ذہین لوگوں اور سرمایہ کاروں کو لایا جا سکے۔