برلن (نیوزڈیسک) تمام تر مخالفتوں کے باوجود افغان مہاجرین کو پناہ دینے والی جرمن حکومت بھی تنگ پڑ گئی، جرمن وزیر داخلہ نے افغان مہاجرین کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے وارننگ جاری کر دی۔ جرمن وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تمام افغان مہاجرین کو جرمنی سے نکال دیا جائے گا۔ افغان مہاجرین کی جرمنی میں موجودگی کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ دیا جانے لگا، طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے افغانستان خطے میں دہشت گردی اور بدامنی پھیلانے کا مرکز بن چکا ہے ساتھ ہی دنیا بھر میں افغان مہاجرین بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے۔ ہجرت کرنے والے افغان باشندوں کی اکثریت غیر قانونی سرگرمیوں، سمگلنگ اور دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے۔ حال ہی میں افغان مہاجرین کی بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں کے پیش نظر جرمن حکام نے انتباہ جاری کر دیا۔ جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیسر نے پارلیمانی اجلاس میں واضح کیا کہ مجرمانہ کاروائیوں میں ملوث افغان مہاجرین کی واپسی کا منصوبہ جاری رکھیں گے اور مزید افراد کو ملک بدر کیا جائے گا۔ جرمن وزیر داخلہ نے افغان مہاجرین کی غیر قانونی سرگرمیوں کو اندرونی سیکورٹی اور ملکی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جرمن حکومت نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے 28مجرموں کو واپس بھیج چکی ہے۔ جرمنی میں افغان مہاجرین کے پرتشدد کارروائیوں جیسے واقعات میں ملوث ہونے کے بعد سے جرمن حکام کی جانب سے افغان باشندوں کی بے دخلی شدت اختیار کر چکی ہے۔ جرمنی اور روس میں دہشت گرد حملوں کے بعد عالمی سطح پر افغان شہریوں کے متعلق خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھی افغان مہاجرین کی بڑی تعداد دیگر ممالک میں منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر جرائم میں سرگرم ہیں۔ اس سے قبل پاکستان، ایران اور آسٹریا نے بھی اپنی سرزمین پر پنپنے والی دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کے انخلاء کا فیصلہ کیا تھا۔