تحریر: سید علی جیلانی…سوئٹزر لینڈ شیخ سید عبدالقادر جیلانی غوث الاعظمؒ کو اولیاؒء کی جماعت میں جو خصوصی امتیاز حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں، آپؒ کی ولادت 470ھ جیلان میں ہوئی، اولیاؒ ء کے سردار رمضان البارک کی پہلی تاریخ کو دنیا میں تشریف لائے، اسی رات آپ کے والد حضرت ابو صالح نے سرور کائنات سردار الانبیاء ﷺ کو خواب میں دیکھا آقائے دو جہاں ﷺ فرما رہے تھے اے ابو صالح تجھے اللہ تعالی نے فرزند صالح عطا فرمایا ہے وہ میرے بیٹے کی مانند ہے اور اولیاء میں اُس کا نام بہت اونچا ہے جس رات محبوب سبحانی اس کرۂ ارض پر تشریف لا ئے اُس رات پورے شہر میں جس قدر بچے پیدا ہوئے وہ سب لڑکے تھے اور پھر یہ تمام لڑکے جوان ہو کر ولایت کی اعلی منازل پر فائز ہوئے۔ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ اُم الخیر بیان فرماتی ہیں کہ ولادت کے ساتھ احکامِ شریعت کا اِس قدر احترام تھا کہ حضرت غوث اعظم رمضان بھر دن میں قطعی دودھ نہیں پیتے تھے،سرکارِ غوث اعظمؒ اپنے لڑکپن سے متعلق خود ارشاد فرماتے ہیں کہ عمر کے ابتدائی دور میں جب کبھی میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تو غیب سے آواز آتی تھی کہ لہوولعب سے باز رہو جسے سن کر میں رُک جایا کرتا تھا اور اپنے گردو پیش نظرڈالتا تومجھے کوئی آوازدینے والا نہ دِکھائی دیتاجس سے مجھے دہشت سی معلوم ہوتی اور میں جلدی سے بھاگتا ہوا گھرآتا اور والدہ محترمہ کی آغوش محبت میں چھپ جاتا تھا، اَب وہی آواز میں اپنی تنہائیوں میں سنا کرتا ہوں اگر مجھ کو کبھی نیند آتی ہے تو وہ آواز فوراََ میرے کانوں میں آکر کے مجھے متنبہ کردیتی ہے کہ تم کو اِس لئے نہیں پیدا کیا ہے کہ تم سُویا کرو۔آپؒ نے 26سال کی عمر تک علم قرآن علم فقہ علم کلام علم تفسیر علم وحدت علم نعت علم ادب علم نحو علم عروض علم مناظرہ علم تاریخ اور علم انساب کی تکمیل کر لی، آپؒ کا وجود اسلام کیلئے نئی زندگی کے مترادف تھا جس نے اجڑے دلوں کے قبرستان میں نئی زندگی ڈال دی ۔برصغیر کے معروف عالم دین مولانا احمد یار خاں نعیمیؒ نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ سرکار جیلانیؒ بارہ ربیع الاول کے موقع پر ہر سال بڑے ذوق و شوق اور عقیدت و محبت سے میلاد شریف کا اہتمام فرمایا کرتے تھے، ایک شب حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خواب میں تشریف لائے اور فرمایا عبدالقادر تم بارہ تاریخ کو ہماری یاد مناتے ہو اب گیارہ تاریخ کو ہمیشہ تمہاری یاد منائی جائے گی۔