• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسماعیل ڈاہری کے الزامات بے بنیاد ہیں، 17 سال بعد ایسی باتیں سمجھ سے باہر ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اسماعیل ڈاہری کے الزامات بے بنیاد ہیں، 17 سال بعد ایسی باتیں کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

کارساز پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ دن پہلے ایئرپورٹ کے قریب چائنیز پر دہشتگردوں کا حملہ ہوا تو ہم نے 4 سے 5 دن علاقے کو بند رکھا تاکہ تمام ثبوتوں کو جمع کیا جائے۔ 18 اکتوبر اور 27 دسمبر 2007ء کے واقعات کی مکمل تحقیقات ہونے تک دونوں علاقوں کو  تحویل میں لینا چاہیے تھا۔ 

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ یہاں پر راتوں رات سڑک کو دھو کر تمام ثبوتوں کو ختم کیا گیا۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ 18 اکتوبر سانحہ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے یہ ثبوت ختم کیے۔ اسی طرح 27 دسمبر 2007ء کے عظیم سانحہ پر کیا گیا۔ 

انھوں نے کہا کہ جب میں 2016 میں پہلی مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ بنا تو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے حکم پر سی ٹی ڈی انچارج کو اسپیشل ٹاسک دیا، انہوں نے کافی چیزیں جمع کرکے دیں مگر انہوں نے کہا گراؤنڈ ایویڈنس ہمارے پاس نہیں۔ ہمارے پاس جو ثبوت تھے وہ صرف میڈیا کے فوٹیجز اور تصاویر تھیں۔ 

وزیر اعلیٰ نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف واضح ہے، آئینی ترمیم اسمبلی ممبران کی مرضی سے ہو۔ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان اس معاملے پر ایک برج کا کردار رہے ہیں۔ 

انھوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کی بات پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت میں کہی تھی۔ آج بھی ہم اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

مراد علی شاہ نے کہا سندھ رواداری مارچ پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ ڈاکٹر شاہنواز کنبھر واقع پر جو اسٹینڈ پیپلز پارٹی نے لیا کبھی پاکسان میں ایسا نہیں ہوا۔ ہم نے بڑے افسران کو اس سانحہ کی تحقیقات میں شامل کیا ہے، اگر سندھ حکومت تحقیقات نہیں کرتی تو کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہاں ہوا کیا ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا سندھ رواداری مارچ اور ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث ہم نے دفعہ 144 نافذ کیا۔ سندھ رواداری مارچ والوں کو سب سے پہلے رواداری کے تحت قانون کی پابندی کرنی چاہیے تھی۔ 

انھوں نے کہا سندھ حکومت کو دفعہ 144 لاگو کرنے کا اختیار ہے۔ رواداری کا دعویٰ کرنے والوں کو قانون کی پاسداری کرنے چاہیے تھی۔ 

مراد علی شاہ نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام کے پرامن احتجاج کی قانون کے دائرے میں حمایت کرتی ہے۔ اس دن تصادم کے خطرے کے تحت دفعہ 144 لاگو کی گئی تھی۔ روادی مارچ میں کچھ شرپسند بھی شامل ہوگئے تھے۔

وزیراعلیٰ نے کہا وہاں پر غلط قسم کی نعرے بازی کی گئی جو کہ بلکل غلط ہے، ہم نے انکوائری شروع کر دی ہے جس کی بہت جلد رپورٹ آجائے گی۔ 

انھوں نے کہا سندھ صوفیوں کی دھرتی ہے میں کبھی نہیں چاہتا کہ ایسے واقعات ہوں۔ میں سب سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں مگر کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا۔ 

نہری پانی کے سول پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے کبھی سندھ کے خلاف کوئی اسکیم ہونے نہیں دی۔ 1991ء کا معاہدہ سندھ کے حق میں نہیں تھا، ہم نے مخالفت کی تھی مگر بن گیا یہ قانون۔ 

انھوں نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر چائنیز پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ثبوت ملے ہیں اور کئی گرفتاریاں کی گئی ہیں، ہم کوشش کرینگے اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔

قومی خبریں سے مزید