• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپر مارکیٹوں میں ٹماٹر، سیب اور آلو سمیت 21 اشیاء کی پلاسٹک پیکنگ پر پابندی لگائی جائے، چیرٹی کا مطالبہ

مانچسٹر(ہارون مرزا)اینٹی ویسٹ چیئرٹی وارپ نے سپر مارکیٹوں میں ٹماٹر، سیب، آلو، کیلے اور گاجر سمیت 21 اشیاء کی پیکیجنگ پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپر مارکیٹوں کو پلاسٹک کی پیکنگ میں کیلے سیب اور آلو جیسی تازہ پیداوار فروخت کرنے پر پابندی لگا دی جانی چاہیے تاکہ ہم اپنے نان کی طرح خریداری پر واپس جا سکیں بااثر اینٹی ویسٹ چیئرٹی وارپ نے کہا ہے کہ حکومتی پابندی اس سائیکل کو توڑنے کا سب سے موثر طریقہ ہو گا جس سے برطانیہ کے گھرانوں کو ایک سال میں پلاسٹک کی پیکنگ کے تقریباً 100بلین ٹکڑے پھینکنے پڑتے ہیں ۔ اسی پلاسٹک کے مسئلے کا سامنافرانس جیسے دوسرے ممالک کوتھا جنہوں نے پہلے ہی بہت سی تازہ مصنوعات پر پیکیجنگ پر پابندی کے قوانین منظور کر لیے ہیں ۔ریپ کے چیف ایگزیکٹیو ہیریئٹ لیمب نے تسلیم کیا کہ برطانوی خریداروں کے لیے یہ پابندی مشکل ہو گی جو کہ پیکٹوں میں پھل اور سبزی خریدنا سیکھ چکے ہیں مگریہ خوردہ منظر نامے میں سب سے بڑی تبدیلیوں میں سے ایک ہوگی 2018 میں برطانیہ کی سپر مارکیٹوں اور فوڈ کمپنیوں نے پلاسٹک کی پیکیجنگ کو کم کرنے کے لیے رضاکارانہ اہداف پر دستخط کیے تھے۔ یوکے پلاسٹک پیکٹ کے اہداف جس کی قیادت راپ کرتا ہے جس کا کام پائیداری کے معاملات پر حکومتی پالیسی کو تشکیل دینے میں مدد کرتا ہے میں یہ ہدف شامل تھا کہ دہائی کے آخر تک50فیصد غیر کٹے ہوئے پھل اور سبزیوں کو فروخت کیا جائے۔ پابندی کے مطالبے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ہدف حکومتی مداخلت کے بغیر پورا نہیں کیا جا سکے گا۔ راپ نے اس کے لئے باضابطہ مشاورت کا مطالبہ کیا ہے گزشتہ سال کے آخر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022میں تازہ پیداوار کی فروخت میں اوسطاً 19.4فیصد کمی ہوئی تھی جس میں خوردہ فروش کا تناسب 2 فیصد سے 30فیصد تک مختلف تھا۔اس کے مقابلے میں، مینلینڈ یورپ میں یہ شرح50فیصد ہے۔وارپ نے کہا ہے کہ پلاسٹک کی پیکیجنگ کے نتیجے میں کم سٹور کا فضلہ،آسان پروڈکشن لائنز اور صاف ستھرا شیلف پیدا ہوئے لیکن اس کا نتیجہ یہ تھا کہ خریدی گئی تازہ پیداوار کا تقریباً 30 فیصد بن میں ختم ہو جاتا کیونکہ سیٹ پیک کے سائز نے لوگوں کو بہت زیادہ خریدنے پر مجبور کیا۔وارپ نے کہا کہ 21 کھانے پینے کی اشیاء (جب 1.5 کلوگرام سے کم مقدار میں فروخت ہوتی ہیں) پر پابندی سے سالانہ1لاکھ ٹن پھل اور سبزیاں اور13ہزار ٹن واحد استعمال پلاسٹک فلم ختم ہو سکتی ہے۔ پابندی کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب علیحدہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی سپر مارکیٹوں میں کھانے پینے کی اشیاء کا 51 فیصد غیر ضروری پلاسٹک پیکنگ میں آتا ہے پیکیجنگ دیو ڈی ایس اسمتھ کی طرف سے شروع کی گئی اس تحقیق میں ڈیڑھسے زیادہ مصنوعات کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ بعض کھانے اور کھانے کی کٹس سمیت پراسیس فوڈز تھے 90 فیصد تیار کھانوں اور کھانے کی کٹس، 89 فیصد روٹی، چاول اور اناج کی اشیاء، 83 فیصد ڈیری مصنوعات اور 80 فیصد گوشت اور مچھلی پر قابل گریز پلاسٹک پایا گیا۔

یورپ سے سے مزید