• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا 

گزشتہ روز فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یحییٰ سنوار رفح کے شہر تال السلطان میں اسرائیلی فوج  سے بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے یحییٰ سنوار کو ٹارگٹ کر کے شہید نہیں کیا

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے یحییٰ سنوار کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کر کے شہید نہیں کیا۔

رپورٹ میں بتایا ہے کہ بدھ کے روز دوپہر 2 سے 3 بجے کے درمیان اسرائیلی فوج کا بسلاچ بریگیڈ ٹریننگ یونٹ رفح کے شہر تل السلطان میں معمول کی گشت پر تھا۔

معمول کے اس گشت کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے 3 مسلح جنگجوؤں کو عمارتوں کے درمیان حرکت کرتے دیکھا۔

جس کے بعد اسرائیلی فوج نے ڈرونز کی مدد سے جنگجوؤں کے مقام کی نشاندہی کی اور پھر جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 2 جنگجو شہید ہوئے جبکہ 1 جنگجو زخمی حالت میں تباہ شدہ عمارت میں چلا گیا۔

اسرائیلی فوج نے ڈرون کو زخمی جنگجو کے پیچھے تباہ شدہ عمارت میں بھیجا تو زخمی جنگجو دھول مٹی سے بھرے ایک صوفے پر بیٹھا ہوا تھا اور اس نے اپنا سر اور چہرہ کپڑے سے لپیٹا ہوا تھا۔

جب تباہ شدہ عمارت میں اسرائیلی فوج نے زخمی جنگجو کو ڈرون کی مدد سے ڈھونڈ لیا تو ٹینک سے عمارت پر بم باری کر دی جس کے نتیجے میں فائرنگ کے دوران زندہ بچ جانے والا زخمی جنگجو بھی شہید ہو گیا۔

آخری سانس تک ہمت اور بہادری سے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے زخمی جنگجو کو شہید کرنے کے بعد جب اسرائیلی فوجی جنگجوؤں کی لاشوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ جس جنگجو کو عمارت پر بمباری کر کے شہید کیا گیا اس کا چہرہ یحییٰ سنوار سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے یحییٰ سنوار کی لاش کی شناخت کیسے کی؟

اسرائیلی فوج جب تباہ شدہ عمارت میں زخمی جنگجو کی لاش کے پاس پہنچی اور اس لاش کا چہرہ یحییٰ سنوار سے ملتا جلتا پایا تو خوفزدہ ہو گئے اور اس وقت تک لاش کو وہاں سے اُٹھا کر اپنے ساتھ نہیں لے کر گئے جب تک  کہ اُنہیں یہ یقین نہیں ہو گیا کہ علاقہ محفوظ ہے اور یہ کوئی سازش نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے پورے علاقے کا محاصرہ کر کے ایک محفوظ راہداری بنائی گئی اور پھر اس کے ذریعے لاش کو اسرائیل منتقل کیا گیا۔

اسرائیل میں دانتوں کے ڈی این اے اور کچھ دیگر بائیو میٹرک انفارمیشن کے ذریعے تصدیق کی گئی کہ یہ لاش یحییٰ سنوار کی ہے۔

اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی تلاش کیلئے انٹیلیجنس سروس کا استعمال کیا؟

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے بسلاچ بریگیڈ ٹریننگ یونٹ سے لڑتے ہوئے یحییٰ سنوار شہید ہوئے، اس یونٹ کو یہ نہیں معلوم تھا کہ یحییٰ سنوار وہاں پر موجود ہیں۔

دوسری جانب امریکا اور اسرائیل دونوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی انٹیلیجنس سروسز نے یحییٰ سنوار کو تلاش کرنے اور رفح میں ان کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد ان کے گرد اپنا گھیرا اس قدر تنگ کیا کہ وہ وہاں سے باہر نہیں نکل سکے، تاہم امریکا اور اسرائیل کے ان دعوؤں کو سچ ثابت کرنے کے زیادہ ثبوت موجود نہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل یحییٰ سنوار کو گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے اور 1 سال سے ان کی تلاش میں کئی آپریشن بھی کر چُکا لیکن ہر بار یحییٰ سنوار بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔

اس حوالے سے اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ انٹیلیجنس ٹیموں نے بھی یحییٰ سنوار کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن یحییٰ سنوار نے موبائل فون کا استعمال کرنا بند کر دیا تھا اس لیے انہیں تلاش کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید