کراچی کی انسداد دہشت گردی منتظم کی عدالت نے وکلاء پر پولیس کے تشدد کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔
گلستان جوہر تھانے میں وکلاء پر پولیس تشدد کے کیس کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے مقدمہ خارج کرنے کے لیے ’سی‘ کلاس چالان پیش کر دیا، عدالت نے پولیس کا چالان مسترد کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ وکلاء نے مقدمے میں ملزمان کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے ہیں، بظاہر ایسا لگتا ہے کیس کی شفاف تحقیقات نہیں کی گئیں، سی کلاس چالان کے لیے ضروری طریقہ کار بھی اپنایا نہیں گیا، مدعی مقدمہ اور بار ایسوسی ایشن اس معاملے پر قانونی کارروائی چاہتے ہیں، سندھ حکومت معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے، جے آئی ٹی 15 دنوں میں تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ جمع کروائے۔
عدالت نے شوکاز کا جواب جمع نہ کرانے پر مقدمے کے سابق تفتیشی افسر یوسف ناریجو کے 50 ہزار روپے کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے متعلقہ ایس پی کو سابق تفتیشی افسر کی آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف قادر راجپر ایڈووکیٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، مقدمے میں ایس ایچ او تنویر سمیت 15 اہلکاروں کو نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمے کے متن کے مطابق ایس ایچ او دیگر پولیس اہلکاروں کی جانب سے مدعی مقدمہ اور وکلاء پر تشدد ہوا تھا، عدالتی حکم پر گاڑی ریلیز کرانے تھانے گئے تھے، پولیس کے تشدد سے 6 وکلاء زخمی ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ 3 جولائی 2024ء کو گلستان جوہر تھانے میں وکلاء پر پولیس نے تشدد کیا تھا۔