لندن (پی اے ) ایکشن فار چلڈرن کی ایک ریسرچ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ این ایچ ایس میں علاج کا انتظار اور مناسب ملازمت کا فقدان لوگوں کے کام پر واپسی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ،چیرٹی کے مطابق برطانیہ کے کم وبیش 1,130والدین سے کی جانے والی بات چیت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کم وبیش 804,000افراد اس وقت امپلائمنٹ اور سپورٹ الائونس یا یونیورسل کریڈٹ کی سہولت حاصل کررہے ہیں،جبکہ حکومت اس میں کمی کرنے کی خواہاں ہے اور لوگوں کو دوبارہ کام پر آنے کی تلقین کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق چانسلر راکیل ریوز اگلے 4کے دوران ویلفیئر کے بجٹ میں کم وبیش 3بلین پونڈ کی کٹوتی کریں گی تاکہ لوگوں کو بینی فٹس کے حصول میں دشواری ہو۔توقع کی جاتی ہے کہ وہ کام کرنے کی صلاحیت سے متعلق قوانین میں اصلاحات یا ترمیم کے ذریعے بینی فٹس کی مد میں دی جانے والی رقم میں کٹوتی کرنے کیلئے سابقہ کنزرویٹو حکومت کی پالیسی یاپروگرام پر عمل کریں گی سابقہ حکومت کی پالیسی کے تحت طویل عرصے سے ضرورت مندکے طورپر زندگی گزارنے والے کم وبیش 400,000 افراد کو 2028/29تک خود کو ملازمت کیلئے تیار کرنے پر مجبور کیاجائے گا۔جس سے بینی فٹ بل مین 3بلین پونڈ تک کی کمی ہوجائے گی۔خیال کیاجاتاہے کہ ورک اور پنشن کی وزیر لزکینڈل سسٹم میں تبدیلی کا فیصلہ کریں گی تاکہ بچت ممکن ہوسکے ،حکومت نے این ایچ ایس کے مستقبل کے بارے میں بھی مشاورت شروع کردی ہے اور حکومت اپنے اگلے 10 سالہ پروگرام میں مریضوں اور عملے کے مفادات کو مدنظر رکھے گی۔ ایکشن فار چلڈرن کا کہناہے کہ جو والدین اب کبھی کام کرنے کےقابل نہیں ہوسکتے عزت اور وقار کے ساتھ ان کی سپورٹ کاسلسلہ جاری رکھا جانا چاہئے،جو لوگ دوبارہ کام پر واپس جاسکتے ہیں ان کیلئے ضروری ہے کہ این ایچ ایس کا نظام بہتر بنایاجائے اور آجروں کی جانب سے زیادہن لچکدار اوقات کار کی پیشکش کی جانی چاہئے ۔ چیرٹی کا کہناہے کہ اس نے جن لوگوں سے بات کی ہے ان میں سے 42 فیصد نے کہا کہ وہ مستقبل میں کام پر واپس جاسکتے ہیں اس وقت کام پر واپس جانے کی راہ جو دشواریاں ہیں ان میں گھر بیٹھ کر کام کی سہولت نہ ہونا اور کام کرنے کی صورت میں بینی فٹ سے محرومی کا خوف سرفہرست ہے۔کام کرنے کی صلاحیت سے محرومی کی بنیاد پر بینی فٹس حاصل کرنے والے 23 فیصد افراد کا کہناہے کہ این ایچ ایس سے علاج معالجے کی مناسب سہولت نہ ملنے کی وجہ سے وہ کام پرواپس جانے سے قاصر ہیں ،بینی فٹس حاصل کرنے والے کم وبیش ایک تہائی افراد کا کہناہے کہ این ایچ ایس میں علاج کرانے کیلئے انتظار کی مدت میں کمی سے انھیں کام پر واپس جانے میں مددمل سکتی ہے جبکہ 36 فیصد افراد کا کہناہے کہ مینٹل ہیلتھ سروسز کیلئے زیادہ فنڈز کی فراہمی کے ذریعے صورت حال کو تبدیل کیاجاسکتاہے۔ایکشن فار چلڈرن کے چیف ایگزیکٹو کا کہناہے کہ جو والدین بینی فٹس پر انحصار کرتے ہیں انھیں عام طورپر بھاری بلز اور قرضوں کا سامنا رہتاہے اور ان کے بچوں کو ان کی ضرورت کی چیزیں نہیں مل پاتیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ بہت سے والدین دوبارہ کام پر واپس جانا چاہتے ہیں لیکن اس کیلئے این ایچ ایس کو کافی کوشش کرنا ہوگی اور آجرین کی جانب سے ان لوگوں کام کے حوالے لچک اور سپورٹ فراہم کرناہوگی۔دریں اثنا Teach First نامی چیریٹی کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق پسماندہ علاقوں کے اسکولوں کے 60 فیصد سربراہوں کا کہناہے کہ انھیں بھوکے طالب علموں کیلئے خوراک خریدنے کیلئے فنڈ کی شدید کمی کا سامنا ہے ،اور اس پر اسکول کا بڑا فنڈ خرچ ہوجاتاہے جبکہ 68فیصد کا کہناہے کہ وہ اسکول کو ملنے والے فنڈز سے اسکول یونیفارم خریدنے پر مجبورہیں ،7,000سے زیادہ اساتذہ سے کی گئی بات چیت کی بنیاد پراخذ کردہ نتائج کی بنیاد پر چیریٹی نے حکومت سے اسکولوں کی فنڈنگ میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیاہے۔