امریکا میں صدارتی انتخاب کا انعقاد ہمیشہ نومبر کے پہلے منگل کو کیا جاتا ہے لیکن بہت کم لوگ ہی یہ جانتے ہیں کہ امریکی عوام اس مخصوص دن کو ہی اپنے ملک کے لیے نئے صدر کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟
دراصل پہلے امریکا کی تمام ریاستیں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کروانے کا دن اپنی مرضی سے طے کرتی تھیں جس کی وجہ سے اکثر انتشار پیدا ہو جاتا تھا، اس لیے 1845ء میں پورے ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات کا انعقاد کروانے کے لیے ایک دن مقرر کرنے کے لیے قانون پاس کیا گیا۔
امریکا میں یہ قانون پاس ہونے کے بعد نومبر کے پہلے منگل کو ملک میں عام انتخابات کے لیے منتخب کیا گیا۔
نئے قانون کے تحت پورے ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات کا انعقاد کروانے کے لیے نومبر کے پہلے منگل کو منتخب کرنے کی بہت سی وجوہات تھیں۔
1845ء میں امریکی شہری زیادہ تر زراعت کے پیشے سے وابستہ تھے اور اس وقت تک گاڑیاں بھی ایجاد نہیں ہوئی تھیں اس لیے نومبر کا آغاز ایک اچھا انتخاب تھا کیونکہ اس وقت تک فصل کی کٹائی کا موسم ختم ہو جاتا ہے اور موسم سفر کرنے کے لیے بھی بہتر ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد جب نومبر کے آغاز میں ایک دن کے انتخاب کی باری آئی تو منگل کو اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ اتوار کا دن عیسائیوں کے لیے صرف عبادت اور آرام کرنے کے لیے ہوتا ہے اور بدھ کے دن اس وقت امریکی کسان اپنی فصلیں بیچتے تھے۔
اس وقت دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو اپنے قریبی پولنگ اسٹیشنز تک پہنچنے میں بھی ایک دن لگتا تھا اس لیے پیر اور جمعرات کو بھی منتخب نہیں کیا جا سکتا تھا۔
یہی وجہ تھی کہ اس وقت عام انتخابات کے انعقاد کے لیے منگل کا انتخاب کیا گیا تاکہ سب لوگ آسانی سے ووٹ ڈالنے کا اپنا حق استعمال کر سکیں۔
1845ء میں منگل کا دن شہریوں کی آسانی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے طے کیا گیا تھا لیکن آج کے دور میں یہ آسانی سے زیادہ زحمت بنتا جا رہا ہے۔
آج امریکا میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور امریکی شہریوں کی اکثریت سارا سال ہی منگل کے دن مصروف ہوتی ہے اور اسی وجہ سے لوگوں کو اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے وقت نکالنے میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکا میں عام انتخابات کے دوران ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔