• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوٹو بشکریہ برطانوی میڈیا
فوٹو بشکریہ برطانوی میڈیا

برطانوی ادارہ نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کی جانب سے گلے کے کینسر کی تشخیص کے لیے ایک نئی ٹیکنالوجی کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

کینسر جیسی بیماری کی تشخیص کے لیے مریضوں کو اکثر ہفتوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن اب امید ہے کہ اسمارٹ فون سے منسلک نئے کیمرہ ڈیوائس کے ذریعے فوری طور پر کینسر کی تشخیص کرنا ممکن ہوگا۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے علاقے بریڈلے سے اس نئی تحقیق کا حصّہ بننے والی 76 سالہ خاتون جینیٹ ہینیسی کا کہنا ہے کہ کینسر کی تشخیص میں عموماً 3 ہفتوں تک کا وقت لگتا ہے لیکن یہ نئی میڈیکل ٹیکنالوجی بہترین ہے۔

اس حوالے سے این ایچ ایس نیشنل کینسر ڈائریکٹر ڈاکٹر کیلی پامر کا کہنا ہے کہ کینسر کی جلد تشخیص، بیماری کا جلد علاج کرنے کے لیے اہم ہوتی ہے تاکہ مریض کی زندگی بچنے کے امکانات زیادہ ہوں۔

واضح رہے کہ گلے کے کینسر کی تشخیص کے لیے عموماً اسپتال میں اینڈو اسکوپی کی جاتی ہے، اینڈو اسکوپی کرنے کے لیے ایک لمبی اور پتلی نالی کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں ایک کیمرہ نصب ہوتا ہے جسے منہ یا ناک سے گزار کر جسم کے اندر کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

کینسر کی تشخیص کو آسان بنانے کے لیے این ایچ ایس میں اینڈو اسکوپ-آئی ایڈیپٹر کے ذریعے گلے کے کینسر کی تشخیص کرنے کا ٹرائل کیا جارہا ہے۔

اینڈو اسکوپ-آئی ایڈیپٹر کو آئی فون کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے، اس میں ایک 32 ملی میٹر کا اینڈوسکوپ آئی پیس لینس اور ایک ایپ شامل ہے جو نرسز کو تصاویر لینے اور پھر اُنہیں ماہرین کے ساتھ محفوظ کلاؤڈ کے ذریعے شیئر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اب تک اس ٹرائل میں حصّہ لینے والے 18سو سے زائد مریضوں کو چند ہی دنوں میں گلے کے کینسر سے پاک قرار دے دیا گیا جس کی وجہ سے ڈاکٹرز متاثرہ افراد کی مختصر تعداد کے علاج پر زیادہ توجہ دے سکے۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید