اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 50 سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں 16,700 سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں جو کہ مجموعی طور پر 43,341 شہادتوں کا ایک تہائی حصہ ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے20 ہزار زخمی بچوں میں ان کی تعداد شامل نہیں ہے جو جنگ میں لاپتہ یا غیر محفوظ حالت میں ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمال میں ایک ماہ سے جاری محاصرے کے دوران 1 ہزار سے زائد افراد کو شہید کر دیا ہے۔
اس دوران اسرائیل نے خوراک اور طبی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی اور صحت کے مراکز کو مفلوج کر دیا۔
کمال عدوان اسپتال کے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے بتایا کہ اسپتال متاثرین سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری اور صحت کی تنظیموں سے ایندھن، طبی سامان اور خصوصی طبی عملے کی انسانی بنیادوں پر فراہمی کی اپیل کی ہے۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اپنے بیان میں کہا کہ جبالیہ میں بچوں کی اموات اور شمالی غزہ میں دیگر حملوں میں ہونے والی اموات اس تباہ کن جنگ کا ایک اور سیاہ باب ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ سٹی کے ایک پولیو ویکسینیشن مرکز پر اسٹن گرینیڈ پھینکا، جس سے کم از کم 4 بچے زخمی ہوئے، حالانکہ اسرائیل نے طویل عرصے سے التواء میں پڑی ویکسینیشن مہم کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔