آج پانچ نومبر ہے اور امریکہ میں الیکشن ہورہے ہیں،آج ٹرمپ جیت جائیگا مگر شاید امریکی اسٹیبلشمنٹ اس الیکشن کو پاکستان جیسے الیکشن بنانے کی کوشش کرے،ہوسکتا ہے امریکہ میں کچھ ادارے منصوبہ بندی کررہے ہوں کہ جس طرح پاکستان میں آٹھ فروری کو نتائج تبدیل کرکے فارم 47 کی حکومت قائم کی گئی تھی امریکہ میں بھی ایسا کرلیا جائے۔
مگر سچ یہ ہے کہ اس الیکشن میں امریکہ میں کچھ بھی کرنا امریکی اسٹیبلشمنٹ کو مہنگا پڑے گا کیونکہ جونہی نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو امریکہ میں ہنگامے شروع ہوجائیں گے اور الیکشن کا مقدمہ بالآخر امریکہ کی سپریم کورٹ میں جائے گا اور وہاں کوئی قاضی نہیں ہے لہٰذا عدالت سے بھی ٹرمپ کے حق میں فیصلہ آئے گا،یہ باتیں میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ نے ٹرمپ کا راستہ روکنے کیلئے مختلف حربے استعمال کیے مگر ٹرمپ ڈٹا رہا،ٹرمپ پر حملے بھی کروائے گئے مگر اس نے میدان نہ چھوڑا،اس کی یہ ادا امریکیوں کو بہت پسند ہے ،آج ٹرمپ جیتے گا اور اس کی جیت کی کئی ایک وجوہات ہیں ۔گزشتہ کالموں میں ان وجوہات پر تفصیلی بحث کرچکا ہوں سو آج جو باتیں ہوں گی وہ ذرا مختلف ہوں گی،ہوسکتا ہے پرانی باتوں کا ہلکا پھلکا تذکرہ بھی ہوجائے۔چند ماہ پیشتر خاکسار کی امریکہ سے آئی ڈاکٹر سندس علی سے کافی بحث ہوئی ،امریکی انتخابات پر گہری نظر رکھنے والی ڈاکٹر سندس علی کہنے لگیں کہ امریکی الیکشن کملا ہیرس جیت جائیں گی جبکہ میرا موقف تھا کہ اس مرتبہ ٹرمپ جیتے گا،گفتگو میں شامل ہوتے ہوئے چوہدری غلام حسین نے ڈاکٹر سندس علی کو سپورٹ کیا پھر جب میں ایک مہینہ پہلے امریکہ آیا تو واشنگٹن میں مقیم پاکستانی نژاد صحافی نضیر ا اعظم کہنے لگیں کہ ٹرمپ ہار جائے گا،انہوں نے چند وجوہات بیان کیں مگر میرا وہی پرانا موقف تھا کہ اس بار ٹرمپ جیتے گا اور آج ٹرمپ جیت رہا ہے آج کئی لوگوں کے سروے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے،یہ بات بھی غور سے سن لیں کہ یہ امریکہ کے آخری الیکشن ہیں شاید اس کے بعد امریکہ میں الیکشن نہ ہوسکیں۔تین چار دن پہلے میری ڈیموکریٹس کے ایک سینئر رہنما سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے امریکی الیکشن کے نتائج سے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے’’.... پچھلے دو روز سے ہماری امیدوار کی باڈی لینگویج بتا رہی ہے کہ وہ الیکشن ہار رہی ہیں ورنہ چند دن پہلے وہ بڑی پرجوش تھیں...‘‘ میرے خیال کے مطابق ڈیموکریٹس کو آدھی شکست اسی دن ہو گئی تھی جس دن بائیڈن الیکشن سے بھاگ گئے تھے پھر انہوں نے ایک ایسی خاتون کو میدان میں اتارا جس کا بیک گراؤنڈ بھارتی ہے جب امریکیوں نے اچھی بھلی گوری ہلیری کلنٹن کو مسترد کردیا تھا تو کملا ہیرس کو کیسے ووٹ دیں گے؟ کملا ہیرس کے پاس کوئی پالیسی بھی نہیں جبکہ ٹرمپ امریکیوں کیلئے بہت سی پالیسیوں کا اعلان کرچکا ہے،ٹرمپ کی انتخابی مہم بھی کملا ہیرس سے کہیں زیادہ جاندار رہی،ڈیموکریٹس نے کیلیفورنیا میں کیا کیا،وہاں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے، وہاں بے گھر افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ ڈیموکریٹس نے ہمیشہ مڈل کلاس کاروباری افراد کو تنگ کیا اور غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا جبکہ ری پبلکن نے ہمیشہ ان طبقات کا خیال رکھا اور لوگوں کیلئے زیادہ نوکریاں پیدا کیں ،ٹرمپ جنگوں کیخلاف ہے بلکہ اس نے الیکشن مہم میں متعدد مرتبہ کہا کہ....وہ جنگوں کو چوبیس گھنٹوں میں ختم کروائے گا۔
بائیڈن کی کچرے والی بات کا بھی سارا فائدہ ٹرمپ کو ہوا،امریکی اسٹیبلشمنٹ کو تمام تر حربوں کے باوجود پہلی مرتبہ شکست ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے،نوشی گیلانی کا شعر یاد آرہا ہےکہ
کمال یہ ہے ترے چشم ولب کے آئینے
بڑے یقین سے ہر بار جھوٹ بولتے ہیں