کوئٹہ (پ ر)لوہڑکاریز سریاب میں بدھ کو علاقائی معتبرین کا ایک اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت قاری مولانا رحمت الله اور ابراہیم شاہوانی نے کی۔ جس میں علاقے کے معززین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ اجلاس کے شرکاء نے کہاکہ کلی لوہڑ کاریز میں بے نظیر ہسپتال کو فعال کرنےکے بہانے لوہڑ کاریز لائبریری کو مذکورہ عمارت سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اجلاس میں کہا گیا مذکورہ ہسپتال کو 2013 میں ایک سو پندرہ کروڑ روپے کی خطیر رقم سے قائم کیا گیا ۔ علاقے کی تنگ گلیوں کے باعث یہاں پر ایمبولینس کے لیئے راستہ تک نہیں۔ کل اگر ہسپتال کو فعال بھی بنایا جائے، تو یہاں پر سٹاف کے لیئے پارکنگ کی جگہ تک نہیں ہے ، معززین نے کہا کہ ہمیں ہسپتال کو فعال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دس سال کے بعد اچانک ان کو عوام کی "خدمت" کے نام پر ہسپتال کو فعال بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہو رہی ہے؟ ہسپتال کے لیےجس ڈاکٹر کو ذمہ داریاں فراہم کی گئی ہیں۔ وہ یہاں سے لائبریری کو نکالنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ہدایات جاری کر تے ہیں، واضح رہے کہ چھ سال سے یہاں لائبریری قائم ہے۔ جس نے نہ صرف ہسپتال کے ڈھانچے کو محفوظ بنایا بلکہ یہاں پر ایک تعلیمی ماحول کا سلسلہ شروع ہوا اس وقت اس لائبریری میں پڑھنے اور مطالعہ کی بدولت ساٹھ سے زائد طلبہ اور طالبات نے کمیشن کے مختلف امتحانات پاس کیے۔ معززین نے فیصلہ کیا کہ ہسپتال کو فعال بنانے کے متعلق متعلقہ افراد کو علاقے کے معززین سے بات کرنی ہوگی، لائبریری کا مسئلہ جب تک حل نہیں ہوتا ، تب تک کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔