• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بریڈ فورڈ کراؤن کورٹ کا بڑا فیصلہ، کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال پر کالڈر ڈیل کے 20 افراد کو جیل کی سزائیں

ہیلی فیکس( زاہدانور مرزا) کالڈرڈیل میں بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کے جرم میں بریڈفورڈ کرائون کورٹ نے بڑا فیصلہ دیتے ہوئے20افراد کو جیل کی سزا سنادی ویسٹ یارکشائر پولیس کی پریس ریلیز کے مطابق ہیلی فیکس سے تعلق رکھنے والے 20افراد کو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور استحصال کے جرم میں مجموعی طور پر 219سال سے زائد قید کی سزا دی گئی ہے متعدد تحقیقات اور عدالتی کارروائیوں کے بعد ان افراد کو کالڈرڈیل میں 12سے 16سال عمر کی چار لڑکیوں کا جنسی استحصال اور زیادتی کرنے کا مجرم پایا گیا۔پہلی رپورٹ کے بعد 2016سے کالڈرڈیل کے تفتیش کاروں نے 2001سے 2010کے درمیان علاقے میں بچیوں کے جنسی استحصال کے متعدد الزامات کی انتہائی پیچیدہ اور حساس تحقیقات کیں۔تفتیش کاروں کے مطابق ابتدائی مرحلے میں قانونی کارروائیوں کے تحفظ اور عدالتی پابندیاں عائد ہونے کی وجہ سےتحقیقات کے نتائج شیئر نہیں کئےجا سکے تھے۔ پابندیاں ختم ہونے کے بعد ہمیں ان تحقیقات کی تفصیلات شیئر کرنے کی اجازت مل گئی ہے اور اب مزید کارروائی نہیں ہو رہی 2016میں کالڈرڈیل کے علاقے میں 2006اور 2009کے درمیان دو لڑکیوں کے جنسی استحصال اور زیادتی کے الزامات کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں جب یہ لڑکیاں 13سے 16سال کی تھیں۔واضح رہے پہلی کارروائی اکتوبر 2021میں بریڈ فورڈ کراؤن کورٹ میں شروع ہوئی۔ سزا پانے والوں میں ہیلی فیکس کے رہائشی 45سالہ شہزاد نوازکو عصمت دری اور قتل کی دھمکی دینے کے جرم میں مجموعی طور پر 11سال قید ،44سالہ ندیم ناصر کو11سال قید،48سالہ ساجد کو سات سال قید، 41سالہ سہیل ظفرکو عصمت دری اور کلاس سی کی دوا فراہم کرنے پر 42ماہ قید، 49سالہ شہزاد نذیرکو عصمت دری پر 11سال قید کی سزا دی گئی ۔ دوسری کارروائی جنوری 2022میں بریڈ فورڈ کراؤن کورٹ میں شروع ہوئی جس میں ہیلی فیکس کے رہائشیوں میں 39سالہ ندیم عدالت کو زیادتی کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا اور 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اس نے سزا کے خلاف اپیل کی جس کے بعد اس کی سزا بڑھا کر 16سال کر دی گئی۔ 38سالہ اسد محمودکو زیادتی کے جرم میں 13سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 39سالہ محمد رضوان اقبال کو زیادتی کے جرم میں 9سال قید کی سزا سنائی گئی 38سالہ وسیم عدالت کو زیادتی کے جرم میں 12سال قید کی سزا سنائی گئی اور اپیل کے بعد سزا بڑھا کر مجموعی طور پر 14سال 6ماہ کر دی گئی۔2016میں ایک کمزور نوجوان لڑکی کے بار بار جنسی استحصال کی رپورٹس کے بعد تفتیش کا آغاز کیا گیا جو 2002سے 2006کے درمیان ہوا تھا اور لڑکی کی عمر اس وقت 13سال تھی،پہلا مقدمہ اگست 2022میں بریڈفورڈ کراؤن کورٹ میں شروع ہوا جس میں ہیلی فیکس کے رہائشی 48سالہ عامر شبان کو زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا اور 10سال قید کی سزا سنائی گئی۔دوسرا مقدمہ اکتوبر 2022میں بریڈفورڈ کراؤن کورٹ میں شروع ہوا جس میں ہیلی فیکس کے رہائشی 67سالہ ملک قدیرکو پانچ مرتبہ زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا اور 22سال قید کی سزا سنائی گئی۔ہیلی فیکس کے 55سالہ محمد ضیا رب کو زیادتی کے جرم میں 10سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 45سالہ عمران راجہ یاسین کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی۔48سالہ کامران امین کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی۔54سالہ محمد اخترکو 11سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ایک شخص مسٹر اختر دوران سزا وفات پا گیا۔ 46سالہ سقاب حسین کو سات سال 6ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔تیسرا مقدمہ جنوری 2024میں بریڈفورڈ کراؤن کورٹ میں شروع ہوا جس میں ہیلی فیکس کے رہائشیوں 40سالہ ہارون صادق کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی،ڈیوز بری کے 44سالہ شفیق علی رفیق کو دو مرتبہ زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔39سالہ بریڈفورڈ کے رہائشی سرفراز رب نواز کو دو مرتبہ زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا اور 9 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 2018میں کالڈرڈیل کے علاقے میں ایک لڑکی کے جنسی استحصال کے سلسلے میں تفتیش کا آغاز کیا گیا۔ یہ واقعہ 2001سے 2002 کے درمیان پیش آیا جب لڑکی کی عمر 12 سے 13سال کے درمیان تھی۔دسمبر 2023میں بریڈفورڈ کراؤن کورٹ میں مقدمہ شروع ہوا 55سالہ ہیلی فیکس کا رہائشی کریگ مچل کو زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا اور 12سال قید کی سزا سنائی گئی۔ کالڈرڈیل ڈسٹرکٹ پولیس کےسینئر تحقیقاتی افسر، ڈیٹیکٹیو چیف انسپکٹر کلیئر اسمتھ نے کہا میں ان تمام تحقیقات میں متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کے بے پناہ حوصلے کی تعریف کرنا چاہتی ہوں، نہ صرف اس لیے کہ انہوں نے ابتدائی طور پر سامنے آنے کی جرأت کی بلکہ اس لیے بھی کہ انہوں نے عدالتی نظام، مقدمات کے بوجھ اور رپورٹنگ کی پابندیوں کا سامنا کیا،قانونی پابندیوں کے باعث ان نتائج کو اب تک عوامی طور پر ظاہر کرنا ممکن نہ تھا، میں ان مجرموں کو سنائی گئی سزاؤں کا خیرمقدم کرتی ہوں۔بچیوں کے جنسی استحصال اور زیادتی سے نمٹنا ویسٹ یارکشائر پولیس اور ہمارے شراکت داروں کی اولین ترجیح ہے، یہ ایک بدترین جرم ہے جس کا متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں پر زندگی بھر اثر رہتا ہے، مجھے امید ہے کہ ان مجرموں کی سزا کو اجاگر کرنا ایک یاد دہانی کے طور پر کام کرے گا کہ ہم مجرموں کو جیل میں ڈالنے اور متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کو محفوظ بنانے کیلئے اپنی ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی رپورٹ درج کروانے میں کبھی تاخیر نہ کریں۔ میں کسی بھی شخص کو جو بچپن میں زیادتی کا شکار ہوا ہو، یہ کہنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں کہ وہ کسی سے بات کرے اور مدد حاصل کرے۔ پرانے واقعات کی رپورٹس کو خصوصی تربیت یافتہ افسران سنبھالتے ہیں جو متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کو سپورٹ کرنے اور ایسے حساس کیسز کو حل کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور استحصال کی رپورٹ درج کروانے کے لیے، براہ کرم ہمارے آن لائن لائیو چیٹ سسٹم کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں یا 101پر کال کریں۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی جاننے والا فوری خطرے میں ہو یا نقصان کا شکار ہو، تو براہ کرم 999پر کال کریں۔ہم ایک قومی مہم کی حمایت کرتے ہیں جو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار ہونے والے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کو مدد کے لیے رجوع کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔

یورپ سے سے مزید