نیویارک( نیوز ڈیسک)امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 16فیصد امریکی بالغ ذیابیطس کا شکار ہیں بڑھتی عمر اور کمر یا پیٹ پر زیادہ چربی اس بیماری کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے، جو اس وقت ہوتا ہے جب جسم انسولین صحیح طریقے سے پیدا نہیں کرپاتا۔ اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہےاور اگر جانچ نہ کی جائے تو ذیابیطس جان لیوا بھی ہو سکتی ہے ذیابیطس کے کیسز کی اکثریت (95%) ٹائپ 2ذیابیطس کی ہوتی ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب جسم کے خلیے انسولین کے لیے اس طرح کا ردعمل ظاہر نہیں کرتے جیسا کہ انہیں کرنا چاہیے۔ انسولین خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتی ہے۔ مزید برآں ٹائپ 2 ذیابیطس کا تعلق زیادہ وزن سے بھی ہوتا ہے۔2021 کے وسط سے 2023 کے وسط تک جمع کیے گئے نئے اعداد و شمار میں 1999سے 2000کے بعد ذیابیطس کی شرح میں بڑا اضافہ پایا گیا جب9.7فیصد بالغ امریکیوں کو یہ مرض لاحق تھا۔ 2023میں ذیابیطس کی شرح میں ایک نمایاں صنفی فرق تھا۔ سی ڈی سی کے قومی مرکز برائے صحت شماریات (این سی ایچ ایس) کے محققین کے مطابق 5 میں سے تقریباً 1 مرد (18%) کو یہ بیماری لاحق ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح 13.7% ہے۔