کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک ‘‘میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے انڈین اسپورٹس جرنلسٹ،وکرانت گپتا نے کہا کہ بھارتی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھی پاکستان جانے کی اجازت نہیں مل رہی ہے۔پچھلے پندرہ دن سے ان کی فائل وزارت خارجی امور میں رکی ہوئی ہے، سابق کرکٹر راشد لطیف نےکہا کہ بھارت نے تحریری طور پر کچھ نہیں کہا لہٰذا اصل موقف کا انتظار کرنا چاہئے،ٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ بھارت کی کبڈی ٹیم آسکتی ہے تو کرکٹ ٹیم بھیجنے میں کیا مسئلہ ہے۔ سیاست کو کھیل سے دور رکھنا ہے یہی ایک اچھا راستہ ہے،سابق کرکٹرسکندر بخت نے کہا کہ ہمیں اس دفعہ لڑنا ہے ورنہ یہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ایسے ہی کرتے رہیں گے۔پاکستان کو کسی صورت بھارتی دباؤ میں نہیں آنا چاہئے۔سابق کرکٹر راشد لطیف نےکہا کہ یہ اندازہ ضرور ہے کہ ایشیا کپ ہو یا دو طرفہ ہو انڈیا اس میں بالکل نہیں آئے گا کیوں کہ اس میں سائننگ اتھارٹی نہیں ہوتی۔آئی سی سی میں باؤنڈنگ بہت زیادہ ہوتی ہے ۔جب سب دستخط کرلیتے ہیں تو اس کے بعد ہٹنا بہت مشکل ہوجاتا ہے ۔بھارت نے تحریری طور پر کچھ نہیں کہا لہٰذا اصل موقف کا انتظار کرنا چاہئے۔انڈین اور پاکستانی میڈیا سب ابھی خلا میں بات کررہے ہیں۔آج پی سی بی نے آئی سی سی کو ای میل کی ہے اور تحریری طور پر نہ آنے کی وجوہات مانگی ہیں۔ اگر سیکورٹی کی وجہ ہے تو سیکورٹی کی جانچ پڑتال کے لئے آئی سی سی پہلے اپنا وفد بھیجتا ہے۔اگر سیکورٹی کا خدشہ بی سی سی آئی کو ہے تو وہ وفد بھیجے گا۔اس سے پہلے آپ منع نہیں کرسکتے کہ ہم پاکستان سفر نہیں کررہے۔یہ کام جذبات سے نہیں ہوگا پاکستانی وزارت خارجہ کو ملوث ہونا پڑے گا ڈپلومیسی اختیار کرنا پڑے گی۔اگر آئی سی سی میزبانی کے حقوق واپس لیتا ہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان انڈیا کا ہوگا۔پاکستان کی یہ خواہش نہیں ہے کہ تیسری ٹیم آجائے یہ تو آئی سی سی فیصلہ کرے گا۔ بھارت کے بغیربھی چیمپئنز ٹرافی ہوسکتی ہے۔پاکستان کو یہاں پر انتظار کرنا چاہئے کیوں کہ ابھی بال آئی سی سی کے کورٹ میں ہے۔دوستی کی بات ٹھیک ہے مگر یہ دو ممالک کے تعلقات ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ یہ درست وقت ہے کہ پاکستان کو اپنا موقف بالکل واضح کرنا پڑے گا۔ہمیں بہت عرصے سے پتہ ہے کہ انڈیا جھوٹے وعدے کررہا ہے ۔ جب بھی وہ اچھا کھیلتے ہیں ہم ان کی تعریف کرتے ہیں کیوں کہ وہ تعریف کے مستحق ہیں۔ جہاں تک اس معاملے کی بات ہے بڑے عرصے سے بھارت جھوٹ بول رہا ہے ۔پچھلی مرتبہ بھی ہم نے چیزوں پر سمجھوتہ کیابیک ڈور ڈپلومیسی میں جھوٹ بولا گیاکہ ٹیسٹ میچز کی سیریز بھارت پاکستا ن کے ساتھ کھیلے گااور وہ نہیں آیا۔اس مرتبہ بھارت نے حد پار کردی ہے۔ اب دنیا کی بڑی ٹیمیں پاکستان آکر کھیل چکی ہیں ۔ اب اس طرح کا کوئی جواز نہیں بنتا بھارت کو ماننا ہی پڑے گا۔ بھارتی میڈیا کہہ رہا ہے کہ کچھ کھلاڑیوں نے سیکورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ جب ہماری بات ہوتی ہے تو سارے کھلاڑی آنے کے لئے تیا رہیں ان کو پاکستان کی میزبانی کا پتہ ہے۔جان بوجھ کر پاکستان کی معیشت اور کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان نے پہلے بھی بیک ڈور ڈپلومیسی کی تو اس میں فائدہ بھارت کی طرف گیا۔بیک ڈور ڈپلومیسی میں آپ کا موقف بالکل واضح ہونا چاہئے۔ جب بھارت باقی ٹیمیں پاکستان بھیج رہا ہے توکرکٹ ٹیم بھیجنے میں کیوں رک جاتا ہے۔بھارت کی کبڈی ٹیم آسکتی ہے تو کرکٹ ٹیم بھیجنے میں کیا مسئلہ ہے۔ سیاست کو کھیل سے دور رکھنا ہے یہی ایک اچھا راستہ ہے۔سابق کرکٹرسکندر بخت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انڈیا کے صحافیوں نے ایک شوشہ چھوڑ کر دیکھا ہے۔اگر ایسا ہوگا تو پھر کیا ہوگاکیوں کہ انڈیا نے ابھی تک نہ کھیلنے کا کوئی خط نہیں لکھا ہے۔محسن نقوی کو سخت اسٹینڈ لینا چاہئے ۔جب ذکاء اشرف تھے تو میں بار بار کہہ رہا تھا کہ مت جائیں آپ انڈیا سے گارنٹی لیں۔