کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال مقدمات سے متعلق سپریم کورٹ میں ابہام، اس الجھن کے اثرات کیا ہوں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے اہر قانون ،زاہد ابراہیم نےکہا کہ اس میں ایسا کوئی ابہام نہیں ہے کہ کون سا کیس کہاں جائے گا۔ اصل ابہام یہ ہے کہ کچھ آئینی درخواستیں ہیں وہ26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرتی ہیں۔ان کے تعین اور سماعت کا سوال ہے تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ آئینی بینچ بن گیا ہے اور تینوں سینئر جج آئینی بینچ میں نہیں ہیں،تجزیہ کارمحمل سرفرازنےکہا کہ یہ چیز ہمیں ججز واضح کریں گے کہ کون سے مقدمات آئینی بینچزمیں اور کون سے سپریم کورٹ میں جائیں گے،ماہر قانون ،زاہد ابراہیم نےکہا کہ جو آئینی ترمیم کی گئی ہے اس کے تحت واضح کردیا گیا ہے کہ کون سے کیسزآئینی بینچز میں لگیں گے،تجزیہ کارسلیم صافی نےکہا کہ الجھن یہ ہے کہ جو پٹیشن اس سارے عمل کے بارے میں داخل ہوئی ہے اس کو کون سا بینچ سنے گا۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ یہ 26 ویں آئینی ترمیم کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔آزاد عدلیہ ختم، دو دو سپریم کورٹس، سپریم کورٹ کے اوپر سپریم کورٹ اور دو دو چیف جسٹس یہ سب کچھ 26 آئینی ترمیم کی برکتیں ہیں۔