اقوامِ متحدہ کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کے فوراً بعد اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کی پناہ گاہوں پر حملہ کر دیا۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ روزِ اوّل کی طرح اب بھی جاری ہے، گزشتہ شب کے اختتام تک اسرائیلی فورسز کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 64 جبکہ لبنان میں 28 ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے رواں ماہ شمالی غزہ میں محصور فلسطینیوں کی امداد کے لیے صرف ایک امدادی مشن کو جانے کی اجازت دی۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق امدادی سامان کی تقسیم کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی پناہ گاہ پر حملہ کر دیا۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی سربراہ کا کہنا ہے کہ دنیا غزہ میں سنگین ترین بین الاقوامی جرائم کی کارروائیوں کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
امریکا نے غزہ کی امداد میں اضافے یا ہتھیاروں کی فنڈنگ میں کٹوتی کے لیے دی گئی 30 دن کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بھی اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب نہیں پایا گیا اور نہ ہی امریکا اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی محدود کرے گا۔
بین الاقوامی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ناصرف امریکی معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہا بلکہ اسرائیلی اقدامات سے غزہ بالخصوص شمالی غزہ کی صورتِ حال ابتر ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ اور لبنان میں مسلسل بم باری کے نتیجے میں 64 فلسطینی اور 28 لبنانی شہید ہو گئے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیلی فوجی حملوں میں بڑے پیمانے پر اموات کی مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی غزہ میں قحط کے خطرے سے بھی خبردار کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے ایلچی ریاض منصور نے سلامتی کونسل سے غزہ میں بھوک کے بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدام کی درخواست کی ہے۔
سیکیورٹی کونسل سے خطاب کے دوران انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کی مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی عوام کو ایک بار پھرموت، بے دخلی اور نقل مکانی کا سامنا ہے لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ادھر حماس نے غزہ میں انسانی صورتِ حال کی بہتری سے متعلق اسرائیل کے حق میں امریکی بیان کو قابلِ مذمت قرار دے دیا۔
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں بائیڈن انتظامیہ اور اسرائیل برابر کے شراکت دار ہیں۔