اسلام آباد( کامرس رپورٹر)سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں بنکوں کے اے ٹی ایم سے جعلی کرنسی برآمد ہونے کےمعاملے کا نوٹس لے لیا ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ بنکوں کی جانب سے فراڈ سمیت دیگر نوعیت کے معاملات کے باعث صارفین کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، بنکوں کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ صارفین کی رقم کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ایک مہنگا کاروبار ہےاور بنک اس پر بڑی رقم خرچ کرتے ہیں ، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا ، سینٹر منظور کاکڑ نے اس معاملے کو اٹھایا اور کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد کی ایک بنک کی برانچ کے اے ٹی ایم سے پانچ ہزار کے جعلی نوٹ برآمد ہوئے ، بنک کے سی ای او نے کمیٹی کو بتایا کہ اے ٹی ایم سے جعلی نوٹوں کے معاملے کو حل کرنے کیلئے سخت اقدامات کیے گئے ہیں ، سینٹر فاروق ایچ نائیک نے ملک میں اسلامی بنکنگ کے معاملے پر کہا کہ یہ عمل سست روی کا شکار ہے، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک نے کمیٹی کو بتایا کہ بہت سے بنک اسلامی بنکنگ نظام کیلئے تیزی کےساتھ متحرک ہیں ، ملک سے سود کے خاتمے اور اسلامی بنکنگ کے حوالے سے کمیٹی کا الگ اجلاس بلایا جائے گا، پوائنٹ آف سیلز پر ایف بی آر کی جانب سے فیس لیے جانے کے سینٹر محسن عزیز کے سوال پر ایف بی آر چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کوبتایا کہ پوائنٹ آف سیلز پر جعلی انوائسزپر بھاری جرمانے اور کاروباری کو بند کرنے کی سزا کیلئے نئِی پالیسی لائی جارہی ہے جس کے تحت پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔