لاہور(نمائندہ جنگ)پنجاب اسمبلی میں زرعی انکم ٹیکس لگانے کا بل کثرت رائے سے منظور، پیپلز پارٹی،PTI کا احتجاج پیپلز پارٹی کے ارکان کاواک آؤٹ، اسمبلی اجلاس میں زرعی انکم ٹیکس 2024ء کے نفاذ کیخلاف حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک پیج پر آگئے۔ پیپلزپارٹی اراکین نے زرعی انکم ٹیکس بل کی کھل کر مخالفت کی، پھر ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس بل پر پنجاب حکومت نے پیپلزپارٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی، لگتا ہے حکومت کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت نہیں، حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر بل کو ضرور منظور کروا لے لیکن پیپلزپارٹی اس بل کا حصہ نہیں بنے گی، کبھی نہیں چاہیں گے کہ کسان پر کوئی ٹیکس عائد ہو۔) پنجاب اسمبلی سے جمعرات کو پاس ہونے والے بپنجاب زرعی انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2024 کو منظوری کیلئے اب گورنر ہاؤس بھیجا جائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ گورنرپنجاب اس بل کو دوبارہ نظرثانی کیلئے واپس ایوان کو بھیج دیں گے،تاہم اسمبلی کی جانب سے دوبارہ گورنرکو بھیجنے کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔ اپوزیشن کے مطابق آئی ایم ایف کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کیلئےاس متنازع بل کو پاس کیا گیا ہے۔پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی علی امتیاز وڑائچ نے کہا کہ کسان پہلے ہی نقصان میں ہے ، پنجاب حکومت انکم ٹیکس لگا کر کسان کی مزید کمر توڑنے جا رہی ہے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 142 کے مطابق زراعت پر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا لہٰذا یہ بل آئین سے متصادم ہے۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ گورنر پنجا ب بل واپس بھیج دینگے، پنجاب اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے، بل کی منظوری کے بعد پنجاب بھر میں زرعی انکم ٹیکس کا نفاذ کردیا گیا ہے۔زرعی انکم ٹیکس پنجاب بل کی منظوری کے بعدلائیو سٹاک پر بھی ٹیکس لاگو کیا جائے گا،بل زرعی انکم ٹیکس کی منظوری کے بعد زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس لاگو کیا جائےگا، زرعی زمین پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے گی،زرعی زمین کے ساتھ لائیو سٹاک سے کمائی جانے والی آمدن پر بھی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔لائیو سٹاک پر ٹیکس بھی زرعی ٹیکس میں شمار کیا جائے گا۔ لائیو سٹاک کا تصور پنجاب لائیو سٹاک بریڈنگ ایکٹ 2014 کے مطابق ہو گا۔ بل کی منظوری کے بعد زرعی انکم ٹیکس نادہندہ کو ٹیکس رقم کا صفر اعشاریہ ایک فیصد ہر اضافی دن کا جرمانہ عائد ہو گا۔ 12 لاکھ سے کم زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نا دہندہ کو 10 ہزار جرمانہ بھی ہو سکے گا۔ چار کروڑ سے کم زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نا دہندہ کو 25 ہزار جرمانہ ہوسکے گا۔ چار کروڑ سے زیادہ زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نا دہندہ کو 50 ہزار جرمانہ ہوگا۔ بارہ لاکھ تک آمدنی والا کسان زیادہ سے زیادہ دس ہزار روپے جرمانہ دے گا۔ بارہ لاکھ سے چار کروڑ روپے تک آمدنی والا کسان ٹیکس نہ دینے پر بیس ہزار روپے جرمانہ دے گا۔زرعی انکم ٹیکس ایکٹ 2024ء میں 1997ء کے زرعی انکم ٹیکس ایکٹ میں درج ٹیکس کا شیڈول بھی ختم کردیاگیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے اراکین نے زرعی انکم ٹیکس بل کی کھل کر مخالفت کی، پھر ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس بل پر ن لیگ کی حکومت نے پیپلزپارٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی،لگتا ہے حکومت کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت نہیں حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر بل کو ضرور منظور کروا لے گی لیکن پیپلزپارٹی اس بل کا حصہ نہیں بنے گی، حکومت کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ ایوان میں صرف ایک وزیر موجود ہے دیگر وزراء نے ایوان میں آنے کی زحمت ہی نہیں کی،حکومت کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت نہیں کسان پہلے پسا ہوا ہے اس بل پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے احتجاجاً اس بل کے خلاف واک آوٹ کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کےپارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ نے کہا کہ کسان پہلے ہی نقصان میں ہے ، پنجاب حکومت انکم ٹیکس لگا کر کسان کی مزید کمر توڑنے جا رہی ہے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 142کے مطابق زراعت پر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا لہٰذا یہ بل آئین سے متصادم ہے۔حکومت نے اپوزیشن کی 7ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردیں۔ اپوزیشن ارکان نے بھی زرعی انکم ٹیکس بل کی منظوری کے موقع پر سخت تنقید کی پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی علی امتیاز وڑائچ نے کہا کہ پنجاب میں زراعت کا شعبہ پہلے ہی زوال پذیر ہے ،تمام معاشی اعشاریہ بتا رہے ہیں کہ کسان نقصان میں ہے۔کسان نے پہلے ہی اپنی گندم نقصان میں فروخت کی اس کو کھادیں زرعی ادویات اور بجلی مہنگے داموں مل رہی ہے،اب حکومت انکم ٹیکس لگا کر کسان کی مزید کمر توڑنے جا رہی ہے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ممبران نے بل کی قائمہ کمیٹی میں بحث کے دوران کچھ ترامیم پیش کیں اور اختلافی نوٹ بھی لکھ کردیا لیکن اس کو رپورٹ کا حصہ نہ بنایا گیا،یہ معاملہ وزیر قانون سے متعلقہ ہے ہر چیز کا بوجھ وزیر پارلیمانی امور پر مت ڈالیں،آج کا دن سیاہ ترین دن ہے جس دن زراعت پر ٹیکس لگنے جا رہا ہے،آئین کے آرٹیکل 142کے مطابق زراعت پر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا لہٰذا یہ بل آئین سے متصادم ہے۔