برسلز/ واشنگٹن (نیوز ڈیسک) یورپی یونین کی خارجہ، سیاسی اور سلامتی کے امور کی ذمہ دار کمیٹی کے مندوب جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکا کی صدارت میں واپسی کا مطلب یہ ہے کہ یورپیوں کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے خود پر انحصار کرنا چاہیے جوزپ بوریل نے مزید کہا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے لیے فوجی امداد کم کرتی ہے تو یورپی یونین کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یورپیوں کے پاس یوکرین میں امریکی ہتھیاروں کی جگہ لینے کی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے منصوبہ بند ٹیرف بین الاقوامی سطح پر شدید اقتصادی نتائج کا باعث بنیں گے۔ گزشتہ روز بوریل نے ہسپانوی اخبار ’’ایل پیس‘‘ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’یورپ خطرے میں ہے‘‘۔ انہوں نے یورپیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے لیے ذمہ داری اٹھائیں، کیونکہ وہ ہر چار سال بعد ہونے والے امریکی انتخابات کے مزاج پر انحصار نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین اور روس کے درمیان تنازع کے پس منظر میں یورپ کی دفاعی صلاحیت کا مسئلہ ابھرا ہے جو دفاعی ماڈل غالب تھا وہ ’’کم بہتر ہے‘‘ کیونکہ ہر کوئی ہمیشہ پنشن بڑھانے کے بارے میں سوچتا تھا لیکن یوکرین بحران نے یورپیوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا۔ انہیں اپنے دفاع کے لیے مزید طاقت کی ضرورت ہے۔ یاد رہے ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ صرف ایک دن میں یوکرین کے تنازع کا حل نکال لیں گے۔ جبکہ ماسکو نے زور دیا کہ یہ تنازع بہت پیچیدہ ہے اور اسے اتنی آسانی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ علاوہ ازیں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ الیکشن میں اپنی شکست کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہراتے آئے ہیں اور اپنی انتخابی مہم کے دوران ایسے فوجی افسران کو ہٹانے کا ارادہ بھی ظاہر کرچکے ہیں۔ عالمی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے پینٹاگون کے ایسے افسران کی فہرست بنانا شروع کر دی ہے جنہیں ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد برطرف کردیں گے۔ اس فہرست میں ان افسران کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے جنہوں نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی ناقص منصوبہ بندی کی تھی اور جس سے پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی تھی خیال رہے کہ مارک ملی کے ڈونلڈ ٹرمپ کو فاشسٹ رہنما سمجھنے کے بارے میں خیالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔