واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی فیڈرل ریزروز کی جانب سے 2022اور 2023میں شرح سود میں اضافے کے نتیجے میں گزشتہ ماہ جولائی میں بے روزگاری کی شرح 4.3فیصد تک پہنچ گئی ۔ اس دوران روزگار میں اضافے کی رفتار ماہرین کی توقعات سے کہیں کم رہی اور ایک لاکھ 14ہزار ملازمتوں کا اضافہ ہوا لیبر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جولائی میں روزگار کا اضافہ جون میں ملازمتوں میں ہونے والے اضافے سے کم ہے جو ایک لاکھ 79ہزار تھا۔ زیادہ تر ماہرین اقتصادیات نے پیش گوئی کی تھی کہ جولائی میں ایک لاکھ 75ہزار ملازمتوں کا اضافہ ہوگا۔ جولائی مسلسل چوتھا مہینا ہے جب بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر 2021 کے بعد سے یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔ گزشتہ ماہ امریکامیں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ایسی حد کو عبور کر گیا ہے جو تاریخی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکا کساد بازاری کا شکار ہے۔ اقتصادی تنزل کے باعث لیبر مارکیٹ ٹھنڈی پڑرہی ہے۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے بعد کی موجودہ غیر متوقع معیشت کے پیش نظر یہ اندازہ اتنا زیادہ قابل اعتماد نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ سب سے زیادہ ملازمتیں صحت کی دیکھ بھال اور سماجی معاونت کی کمپنیوں میں دی گئیں اور 64 ہزار ملازمتوں کا اضافہ کیاگیا۔ اس کے بعد ریستورانوںاور ہوٹلوں نے تقریباً 26ہزار ملازمتوں کا اضافہ کیا۔ روزگار ایک ایسے وقت میں بڑھ رہا ہے جب مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔