• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نقصان میں جانے والی پوسٹ آفس کی 115 برانچز بند اورسینکڑوں ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان

لندن (پی اے/ ہارون مرزا) اطلاعات کے مطابق محکمہ ڈاک خانہ جات نے اپنی نقصان میں جانے والی پوسٹ آفس کی 115برانچز بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے نتیجے میں کم وبیش 1,000ورکرز کی ملازمتیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق محکمہ ڈاک خانہ جات ان برانچوں کو متبادل انتظامات کے تحت چلانے پر بھی غور کررہا ہے جس کے تحت کوئی دوسرا یا تیسرا فریق ان برانچز کا انتظام سنبھال سکتا ہے۔ کمیونی کیشن ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری ڈیو ڈیوڈ نے کہا ہے کہ ہم محکمہ ڈاک خانہ جات سے کہیں گے کہ وہ برانچز بند کرنے کے مجوزہ منصوبے کو فوری طورپر روک دے، ملک کی تقریباً تمام پوسٹ آفس شاخیں اب ایک فرنچائز کے طور پر چلائی جاتی ہیں صرف ایک فیصد کی براہ راست نگرانی کمپنی کرتی ہے، اس عمل سےلندن، مانچسٹر، ایڈنبرا، بلفاسٹ، بنگور، پورٹس ماؤتھ، شفیلڈ، سنڈرلینڈ اور برمنگھم کی شاخیں متاثر ہوں گی۔محکمہ ڈاک خانہ جات کے نئے چیئرمین نائجل ریلٹن محکمہ کی کارکردگی اور طریقہ کار میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں کر کے اسے مالی اعتبار سے ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنا چاہتے ہیں لیکن 1999 اور2015کے دوران کے ہورائزن اسکینڈل کے بعد سے جس کی وجہ سے سیکڑوں سب پوسٹ ماسٹرز کو کمپیوٹر سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلط طورپر سزائیں سنائی گئی تھیں۔ محکمہ ڈاکخانہ جات مسلسل مشکلات کا شکار ہے محکمہ ڈاک حکومت کی زیر ملکیت ہے اور پورے برطانیہ میں اس کی کم وبیش 11,500برانچز ہیں، جن میں زیادہ تر فرنچائز ہیں ان میں سے 115کراؤن پوسٹ آفس ہیں جو سٹی سینٹرز میں واقع ہیں اور جن میں محکمہ ڈاک خانہ جات کے ملازمین ہیں۔ محکمہ کو اور بھی بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں ایک یہ بھی ہے کہ اب بہت کم لوگ خطوط بھیجتے ہیں اور آن لائن شاپنگ کا رجحان بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے ان برانچوں کی آمدنی متاثر ہوئی ہے۔ پوسٹ آفس کے ناقص ہورائزن سسٹم نصب کرنے والی کمپنی فوجٹسو کے یورپی سربراہ نے تسلیم کیا کہ انھیں نہیں معلوم کہ موجودہ سافٹ ویئر بھی قابل اعتماد ہے یا نہیں۔ ستمبر میں کئے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ جنوری 2020سے اب تک 10میں سے 7سب پوسٹ ماسٹرز کو ہورائزن سسٹم میں ’’غیر واضح تضاد‘‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن پوسٹ آفس کے چیئرمین نے کہا کہ مجوزہ اصلاحات شراکت داری کے ایک نئے مرحلےکی نشاندہی کرتی ہیں تاکہ کاروبار کے روزمرہ چلانے اور آپریشنز میں پوسٹ ماسٹر کی آواز کو مضبوط کیا جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اسکینڈل کے بجائے خدمت کی وراثت والے کاروبار کے لئے کام کرنے پر فخر بحال کر سکتے ہیں اور کریں گے لیکن سی ڈبلیو یو کے مسٹر وارڈ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ پوسٹ آفس نے ماضی کی افراتفری اور غیر مربوط غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی ڈبلیو یو کے ارکان ہورائزن اسکینڈل کا شکار ہیں اور اب ان کے لئے کرسمس سے قبل اپنی ملازمتوں کے بارے میں خوف پیدا کرنا ایک اور ظالمانہ حملہ ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں پوسٹ آفس کے وزیر گیرتھ تھامس نے کہا تھا کہ محکمہ ایک نازک موڑ پر ہے اور حکومت نے پہلے ہی اس بات کا جائزہ لے لیا ہے کہ مستقبل میں پوسٹ آفس کیسا ہونا چاہئے۔ وزیر تجارت جوناتھن رینالڈز نے انکوائری کو بتایا کہ انہیں نہیں لگتا کہ سب پوسٹ ماسٹرز کو ان کی محنت کے مطابق مناسب تنخواہ مل رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ پوسٹ آفس کی شاخیں ہائی اسٹریٹ بینک کی شاخوں کی بندش سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لئے قدم اٹھا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت پوسٹ آفس کی ملکیت سب پوسٹ ماسٹرز کو سونپنے کے منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔ پوسٹ آفس کے قائم مقام چیف ایگزیکٹیو نیل بروکل ہرسٹ نے کہا کہ گزشتہ چند سال بہت سے خوردہ فروشوں کے لئے چیلنجنگ رہے ہیں۔ ہمیں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، قومی کم از کم اجرت میں اضافے اور قومی انشورنس کنٹری بیوشن سے لاگت کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ایسی تبدیلیاں کرے جن سے نہ صرف سب پوسٹ ماسٹرز بلکہ مقامی لوگوں اور کاروباری اداروں کو بھی فائدہ ہو جو روزمرہ کی خدمات کے لئے ہم پر انحصار کرتے ہیں۔ ڈپارٹمنٹ فار بزنس اینڈ ٹریڈ کے ایک ترجمان نے کہا کہ حکومت نائجل ریلٹن کے ساتھ تنظیم کے مرکز میں پوسٹ ماسٹرز کو رکھنے اور اس کے طویل مدتی مستقبل کے لئے پوسٹ آفس نیٹ ورک کو مضبوط بنانے کے منصوبوں پر فعال بات چیت کر رہی ہے۔

یورپ سے سے مزید