ریوڈی جنیرو (نیوز ڈیسک) اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ زمین کا موسم ایک انتہائی نہج پر ہے۔ جب تک ہم عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5ڈگری سیلسئس تک محدود نہیں کر دیتے، بڑھتی ہوئی آفات دنیا کی ہر معیشت کو نقصان پہنچاتی رہیں گی۔برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ’’سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ اینڈ انرجی ٹرانزیشن‘‘ پر جی 20کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ پالیسیاں درجہ حرارت میں تین ڈگری سے زیادہ اضافہ کر دیں گی جس کا مطلب تباہی ہے۔ ہمیں درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک محدود کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ملکوں کو اخراج میں کمی کی شرح کو بڑھانا ہوگا تاکہ اس دہائی کے آخر تک ہر سال نو فیصد تک عالمی اخراج کو کم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس وقت اخراج میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے ہمیں فاسل ایندھن سے قابلِ تجدید ذرائع پر تیزی سے منتقلی کرنی ہوگی فاسل ایندھن کے دور کا خاتمہ ناگزیر ہے۔سیشن سے خطاب میں برازیلی صدر لوئز اِناشیو ڈا سلوا کا کہنا تھا کہ عالمی اخراج کے 80فیصد کے حصے دار جی 20ممالک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک کے نئے منصوبوں کو 1.5 ڈگری پالیسی سے مطابقت رکھنی ہوگی جس کا غیر مبہم اور مطلق ہدف 2030اور 2035تک اخراج میں کمی واقع کرنا ہو جس میں پوری معیشت، تمام شعبے اور تمام گرین ہاؤس گیسز شمار ہوتی ہوں اور جس میں کوپ 28میں طے کیے گئے اہداف یعنی 2030تک قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت میں تین گنا اور انرجی ایفیشنسی میں دگنا اضافہ جب کہ جنگلات کے کٹاؤ کا روکا جانا شامل ہے۔