وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) کشمیر ی رہنما پروفیسر محمد رفیق بھٹی نے روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آزاد کشمیر کی حکومت صدارتی آرڈیننس کو آزاد کشمیر اسمبلی میں پیش کرے، اس صدارتی آرڈیننس سے کشمیر ی عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں اور عوام سراپا احتجاج ہیں۔ آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے عوام کے بھر پور رضاکارانہ تعاون سے دیرینہ عوامی مسائل کے حل میں جو کردار ادا کیا ہے اور جو کامیابی حاصل کی ہےوہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب حکمران اور حکومتیں جائز عوامی حقوق دینے میں غفلت اور کوتاہی کی مرتکب ہوتی ہیں تو عوام ان کے حصول کے لئے احتجاج کرنے کا جمہوری اور آئینی حق استعمال کرتے ہیں اگر حکومت یا حکمران اپنی ذمہ داری پوری کرتے تو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو احتجاجی تحریک نہ چلانا پڑتی، تاریخ گواہ ہے کہ جب تک عوام میں اپنے سول حقوق کا شعور بیدار نہ ہو مسائل کے حل میں پیش رفت نہیں ہوتی، جب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی عوامی مفاد کے لئے سر گرمِ عمل ہے کسی بھی پولیس سٹیشن یا سرکاری انتظامی دفتر میں عوامی مفاد نقل و حمل کاروبار اور نظم ونسق میں خلل کے بارے میں جوائینٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ نہ مفادِ عامہ کا مسئلہ ہے نہ ہی سیفٹی اور سیکورٹی کا،یہ مسئلہ حکومت کی نااہلی کا ہے جس کے خلاف عوام سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے، سچ یہ ہے کہ عوام نے حکومت کی نااہلی حکمرانوں کی خود غرضی اور شاہانہ اخراجات کو چیلنج کیا ہے حکومت نے عوام کی آواز دبانے کے لئے محبِ وطن پُر امن لوگوں پر ریاستی جبر روا رکھنے کے لئے آرڈیننس کا سہارا لیا ہے جو غیر اخلاقی غیر آئینی جابرانہ حربہ ہے اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔حکومت نے پُرامن عوامی احتجاج کو ریاستی جبر سے دبانے کے لئے جابرانہ کالا قانون بنایا ہے جس کے خلاف پوری ریاست اور بیرونِ ریاست عوام سراپا احتجاج ہیں حکومت کو چاہئے کہ فی الفور اس آرڈیننس کو واپس لے کر ریاستی اور حکومتی ذمہ دار یوں سے عہدہ برآ ہو، آزاد کشمیر ریاستی جبر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔