پشاور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ و دیوان آف جونا گڑھ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے نئی نسل پر زور دیا ہے کہ وہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے تصوف اور نوجوان نسل کو شاہین شہباز اور زنجیر جیسے فلسفہ کو سمجھیں کیونکہ علامہ اقبال کی ضرب کلیم میں محراب گل کے افکار اور مرد کوہستانی وکوہسار جیسی علامتوں میں پختوں روایات کی عکاس ہیں کیونکہ رحمان بابا اور خوشحال خان کی شاعری سے متاثر علامہ اقبال نے قبائلی وخانہ بدوش طرز زندگی کو موضوع سخن بنایا، پشتون روایات میں حمیت غیرت مہمان نوازی بہادری اور قباٸلی تمدن کی بہترین جھلکیاں ہیں ۔وہ جامعہ پشاور میں پشتون کلچرل میوزیم میں رحمان بابا خوشحال خان اور اقبال، نوجوان نسل کیلئے سبق کے عنوان پر منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں فلسفہ کے مضمون اور شعبہ جات زوال پزیر ہیں اس سے اس بات کا اندازہ لگانا آسان ہے کہ معاشرے میں اپنی تاریخ، ادب اور مشاہرین سے ناشناسی کتنی عام ہے، منطق اور استدلال کا استعمال وکلاء برادری میں کمی بھی اس رجحان کی عکاس ہے جو بڑے سوالیہ نشان ہیں۔ انہوں نے بھارتی مصنف ششی تھروڑ کی حالیہ تصنیف زوال و جہالت کے دور اور ایڈورڈ سید کی تصنیف مشرقیت اور ثقافتی امپیریل ازم کو ایک شاہکار قرار دیا اور نوجوان نسل پر زور دیا کہ جو نسل اپنی ثقافت پر احساس کمتری میں مبتلا ہو وہ ترقی اور حمیت سے عاری ہوتی ہے۔