لیڈز (پ ر) امریکی سامراج اور اس کے اتحادی عالمی امن تباہ کر رہے ہیں ۔ سامراج کا مطلب کسی ایک قوم یا ملک کا دوسرے ممالک پر سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی غلبہ حاصل کرنا ہے، تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ سامراجی قوتیں اکثر اپنے مفادات کیلئے جنگوں کا آغاز کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما پروفیسر صلاح الدین، سید احتشام اکبر، عابدہ چوہدری ایڈووکیٹ، پروفیسر امیر حمزہ ورک نے امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ امریکہ نے جنگ بند کرنے کی قراداد کو ویٹو کر کے امن دشمنی کا ثبوت پیش کیا ہے۔ سامراج سرمایہ داری نظام کی ترقی یافتہ شکل ہے، ہمیشہ اپنے مفادات کے حصول کیلئے جنگیں پیدا کرتا ہے، رہنماؤں نے کہا کہ سامراجی ممالک کی تاریخ ایسی جنگوں اور عوام دشمن اقدامات سے بھری پڑی ہے، دوسری جنگ عظیم کی بڑی وجہ جرمنی، برطانیہ اور جاپان وغیرہ کا یورپ اور ایشیا میں اپنے سامراجی مفادات کو پھیلانے کی کوشش تھی۔ ویتنام جنگ میں امریکہ کا ویتنام میں مداخلت کا مقصد کمیونزم کے پھیلاؤ کو روکنا تھا لیکن اس کے پیچھے امریکہ کے اقتصادی مفادات بھی تھے۔ عراق جنگ میں امریکہ نے عراق پر حملہ کرنے کی ایک وجہ یہ بتائی تھی کہ عراق کے پاس بڑی مقدار میں کیمیکل ہتھیار ہیں جو بعدازاں جھوٹ ثابت ہوا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سامراج ہمیشہ کھلی جنگ کی شکل میں نہیں ہوتا۔ بہت سی بار اقتصادی دباؤ، سیاسی مداخلت اور ثقافتی یلغار کے ذریعے بھی سامراجی نظام قائم کیا جاتا ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادت کے تحفظ کی چھاؤنی ہے اور امریکہ ہر صورت میں اس خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے عرب ملکوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے اور انہیں روس اور چین کے ساتھ دوستانہ روابط قائم کرنے کی سزا بھی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی سمجھتی ہے کہ دنیا بھر کے عوام کا پہلا تضاد سامراج سے آزادی حاصل کرنا بن گیا ہے اور سامراج کی قیادت میں دنیا میں امیر اور غریب ممالک کے درمیان جو اقتصادی عدم مساوات ہے، اس کی ایک بڑی وجہ سامراج کا اثر ہے۔ مغربی ممالک کی ثقافت دنیا کے دوسرے ممالک پر غالب آ رہی ہے جس سے مقامی ثقافتیں متاثر ہو رہی ہیں اور بہت سے ممالک میں سیاسی عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ سامراجی قوتوں کی مداخلت ہے۔