لندن (سعید نیازی) نوٹنگھم شائر میں 30برس قبل بے دردی سے قتل کئے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور احتشام الحق غفور کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے کرائم اسٹاپرز نے 50ہزار پاؤنڈ کی رقم کی پیشکش کی ہے۔ 26سالہ احتشام الحق غفور جسے اس کے خاندان والے اور دوست شامی کے نام سے جانتے تھے، کو منگل 22نومبر 1994کو ٹیکسی میں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ پولیس ڈیٹیکٹو نے اس قتل کو پھانسی دینے کے طور پر بیان کیا تھا۔ نوٹنگھم شائر پولیس کے مطابق شامی کی لاش ایک دودھ تقسیم کرنے والے کو لیبملے لین کی پلیئنگ فیلڈ سے ملی تھی اور اس کے ہاتھ اسٹیئرنگ وہیل سے بندھے ہوئے تھے، اس وقت احتشام الحق غفور ایک پانچ سالہ بچے کا باپ تھا اور اس کی موت کے پانچ ماہ بعد اس کی اہلیہ نے بیٹی کو جنم دیا تھا۔ قتل کی تحقیقات دوبارہ شروع ہونے پر اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل راب گریفن نے کہا ہے کہ یہ ایک نوجوان کا خوفناک قتل تھا جو ایک اور بچے کا باپ بننے والا تھا لیکن اسے اس کی ٹیکسی میں قتل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقتول کا خاندان 30برس سے انصاف کی فراہمی کا منتظر ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ملوث افراد کو سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے برس گزرنے کے بعد وفاداریاں تبدیل ہو جاتی ہیں اور ہم اس بات پر انحصار کر رہے ہیں، امید ہے کہ جو لوگ اس وقت بولنے کے قابل نہیں تھے وہ اب آگے آئیں گے اور سچ بتائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ قتل کی رات مسٹر غفور کو آخری مرتبہ صبح 2بج کر 40منٹ پر تین ایشیائی مردوں کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ قتل میں استعمال ہونے والا ہتھیار برآمد نہیں ہوا لیکن جائے وقوعہ سے ایسے کچھ شواہد ملے ہیں جن سے ڈیٹیکٹو کو نئے مواقع ملے ہیں۔ چیرٹی کرائم اسٹاپرز کی ایسٹ لینڈ کی ریجنل مینجر لیڈیا پٹسا لائڈز کا کہنا تھا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا۔ شامی کا خاندان 30برس سے انصاف کا منتظر ہے، ہم جانتے ہیں کہ کچھ لوگوں کیلئے پولیس سے براہ راست بات کرنا مشکل ہوتا ہے ایسے افراد کیلئے ہمارا ادارہ حاضر ہے جہاں لوگ شناخت بتائے بغیر بھی بات کرسکتے ہیں۔