لندن (پی اے) موبائل فون سم کارڈ اسکینڈل کی وجہ سے مجھے 50000پاؤنڈز کا نقصان ہوا۔ جرائم پیشہ افراد ایک نئے موبائل فون سم کارڈ اسکینڈل کے حصے کے طور پر لوگوں کے بینک کھاتوں سے ہزاروں پاؤنڈ چوری کر رہے ہیں۔ یارم، ٹیسائیڈ کے قریب مالٹبی سے تعلق رکھنے والےایان فنلے آسٹریلیا میں چھٹیوں پر تھے، جب ان کے اکاؤنٹس سے رقم غائب ہونے لگی۔ دھوکہ دہی کرنے والوں نے ان کے نیٹ ورک سے رابطہ کرنے کے بعد 50000پاؤنڈز سے زیادہ لے لئے اور اس کے بدلے سم کارڈ کا مطالبہ کیا، جو لندن کے ایک ایڈریس پر بھیجا گیا تھا، جس سے وہ اس کے فون کا کنٹرول سنبھال سکتے تھے۔ مسٹر فنلے نے کہا کہ میری تباہی تیزی سے غصے میں بدل گئی، جب مجھے پتہ چلا کہ کیا ہوا تھا۔ ان کو ان کے بینکوں نے بعد میں اسے معاوضہ دیا تھا۔ مسٹر فنلے نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ یقین نہیں کر سکتے کہ دھوکہ بازوں کے لئے رسائی حاصل کرنا کتنا آسان ہے۔ متبادل سم کارڈ آنے کے بعد انہوں نے ا پنے موبائل فون کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مجھے کبھی بھی اس بارے میں کوئی معقول وضاحت نہیں دی کہ سکیمرز میرے اکاؤنٹس تک رسائی کے لئے سیکورٹی کلیئرنس کے ذریعے کیسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ مسٹر فنلے کے بینکوں نے ٹرانزیکشنز کو دھوکہ دہی قبول کرنے کے بعد ان کی رقم واپس کردی۔ جعلساز اکثر فشنگ ای میلز کا استعمال کرتے ہیں یا لوگوں کی ذاتی معلومات حاصل کرنے کے لئے ڈارک ویب سے چوری شدہ ڈیٹا خریدتے ہیں۔ کلیولینڈ پولیس اور کرائم کمشنر میٹ اسٹوری لیبر نے کہا کہ اس نے ایک فراڈ ایڈووکیٹ مقرر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ اس علاقے میں دھوکہ دہی کرنے والوں کے ہاتھوں ہزاروں پاؤنڈز کے متاثرین کی بازیابی ہو سکے۔ یہ بالکل خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا اس طرح کی دھوکہ دہی لوگوں کی زندگیوں پر بہت بڑا اور تباہ کن اثر ڈال سکتی ہے۔ کبھی کبھی وہ تھوڑا سا پیسہ ایک طرف رکھتے ہیں اور کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ اگر آپ کو سکینڈلز اور دھوکہ دہی کے بارے میں معلومات اور مدد کی ضرورت ہو تو بی بی سی ایکشن لائن کے ذریعے تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔