لندن (پی اے) برٹش آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان اسرائیلی وزیراعظم پر مقدمے پر زور دے رہے ہیں، کریم خان غیر جانبدار، بے خوف اور عمل کرنے والے پراسیکیوٹر تصور کئے جاتے ہیں لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کریم خان اسرائیلی وزیراعظم پر قتل اور جبر کے الزامات پر زور دے رہے ہیں۔ اپنے 3عشروں سے زیادہ عرصے پر محیط کیریئر کے دوران کریم خان نے بین الاقوامی کرمنل قوانین اور حقوق انسانی کے وکیل کی حیثیت سے شہرت حاصل کی ہے، انہوں نے لائبیریا کے سابق صدر چارلس ٹیلر اور کینیا کے موجودہ صدر ولیم رٹو جیسے افراد کا دفاع کیا ہے لیکن حالیہ دنوں میں اس کا نام سرخیوں میں آیا جب انھوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) سے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیرِ دفاع یوآو گالانٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی۔ 1970میں ایڈنبرا میں پیدا ہونے والے کریم خان نے کنگز کالج لندن (KCL) میں تعلیم حاصل کی اور 1992میں وکالت شروع کی۔ ان کی سی وی کے مطابق، جو ICC کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے، انہوں نے انگلینڈ اور ویلز کے کراؤن پراسیکیوشن سروس میں کراؤن پراسیکیوٹر کے طور پر کام کیا اور بعد میں 1996تک سینئر پراسیکیوٹر کے طور پر بھی کام کیا۔ اس کے بعد مسٹر خان نے 1997میں سابق یوگوسلاویہ (ICTY) اور روانڈا (ICTR) کیلئے قائم بین الاقوامی فوجداری ٹربیونلز میں کام کرنا شروع کیا، جو ہیگ میں بنائے گئے تھے تاکہ یوگوسلاوی جنگوں اور روانڈا میں ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جا سکے۔ اس کے بعد انہوں نے ہیگ میں خصوصی عدالتوں میں کام جاری رکھا اور وکیل دفاع کے طور پر شہرت حاصل کی۔ انہوں نے چارلس ٹیلر کا دفاع کیا، جن پر جنگی جرائم کے الزامات تھے اور ICC میں ولیم رٹو کا انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں دفاع کیا۔ بعد میں یہ کیس 2016میں دفاع کی جانب سے ’’کوئی کیس نہیں ہے‘‘ کی درخواست کامیاب ہونے کے بعد ختم کر دیا گیا۔ فروری 2021میں کریم خان کو آئی سی سی کا چیف پراسیکیوٹر منتخب کیا گیا اور 16جون کو ان کی حلف برداری ہوئی۔ پروفیسر فلپ سینڈز کریم خان کو اس وقت سے جانتے ہیں جب وہ KCL میں بین الاقوامی قانون پڑھاتے تھے، انھوں نے 2022میں گارڈین کو بتایا تھا کہ تمام نشانیاں یہ ہیں کہ ان میں ایک آزاد، بے خوف اور عملی پراسیکیوٹر بننے کی صلاحیت موجود ہے۔وکیل کے طور پران کا کیریئر انتہائی شاندار رہا ہے۔ ان کے پاس وسیع تجربہ ہے اور وہ اس کام کیلئے حقیقت میں جانکاری اور تجربہ لے کر آتے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری مقدمہ تیار کرنا، چلانا اور اس میں قانونی کارروائی کرنا کیا ہوتا ہے۔ کریم خان نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آئی سی سی کو الزامات پر فوراً کارروائی کرنی چاہئے، انھوں نے پچھلے سال بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن کو بتایا تھا کہ جنگی جرائم کیلئے مدت کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ زیادہ واضح طور پر سمجھا جانا چاہئے کہ جب لوگ دہشت میں ہوں اور اپنی زندگیوں کیلئے خوفزدہ ہوں، تو قانون کو ان کیلئے متعلقہ نظر آنا چاہئے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم دہائیوں بعد تک حرکت نہ کریں۔ انہوں نے دسمبر 2023میں اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا بھی دورہ کیا اور7اکتوبر کو حماس کے حملوں کے متاثرین کے خاندانوں سے بات کی۔ بعد میں انہوں نے کہا کہ اس مشن کے دوران میرا پیغام سادہ تھا، میرا دفتر یہاں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہے کہ قانون کا تحفظ سب کو محسوس ہو۔ مئی میں کریم خان نے مسٹر نیتن یاہو اور مسٹر گالانٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا، نیتن یاہو پر قتل، جان بوجھ کر شہریوں پر حملہ اور تعصب جیسے جرائم کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔ ایک بیان میں کریم خان نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے سرحدی گزرگاہوں کو بند کر کے اور ضروری سامان کی ترسیل کو محدود کر کےجان بوجھ کر اور منظم طریقے سے غزہ کے تمام حصوں میں شہریوں کو انسانی بقاء کے لئے ضروری اشیاء سے محروم کر دیا ہے۔ اسی دوران انہوں نے حماس کے 3رہنماؤں محمد دیف، یحییٰ سینوار اور اسماعیل ہنیہ پر 7اکتوبر کے حملوں سے متعلق جرائم کے الزامات عائد کئے۔ تینوں رہنماؤں پر قتل، نسل کشی، یرغمال بنانے، زیادتی اور تشدد جیسے جرائم کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ 21نومبر کو 3ججوں کے پینل نے متفقہ طور پر وارنٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہےکہ اسرائیل نفرت کے ساتھ ان غیر منطقی اور جھوٹے اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔ اپنے دفتر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں نیتن یاہو نے کہا غزہ میں اسرائیل کی جنگ سے زیادہ کوئی انصاف نہیں ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے پراسیکیوٹر کی مذمت کی تھی اور حماس کیخلاف اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کی تھی حماس نے بھی کریم خان کی درخواست کی مذمت کی اکتوبر میں گارڈین میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق الزامات میں ناپسندیدہ طورپر شہوت انگیزی کے ساتھ چھونا اور طویل عرصے تک بدسلوکی کے دعوے شامل ہیں ساتھ ہی زبردستی کا رویہ اور اختیار کا غلط استعمال بھی ہے 21نومبر کو ریاستوں کی اسمبلی (ASP) نے کہا کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کے لئے بیرونی طورپر تفتیش شروع کرے گی۔ ASP کے صدر پیوی کاؤکورانٹا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کیلئے بیرونی طورپر تحقیقات کی جا رہی ہے تاکہ مکمل طور پر آزاد، غیر جانبدار اور منصفانہ عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ کریم خان نے الزامات کی تردید کی ہے اور تحقیقات کے دوران مستعفی ہونے سے انکار کیا ہے۔ پیر کو اپنے بیان میں کریم خان نے کہا کہ وہ نئی تحقیقات سے آگاہ ہیں اور انہوں نے درخواست کی کہ ان کے دو نائب پراسیکیوٹر اس معاملے کی داخلی طور پر ذمہ داری سنبھالیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس عمل میں شرکت کے موقع کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے مینڈیٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعے حل ہونے والی تمام صورتحال میں پراسیکیوٹر کے طور پر اپنے دیگر تمام فرائض جاری رکھوں گا۔ پی اے نیوز ایجنسی نے تبصرہ کیلئے جناب خان سے رابطہ کیا ہے۔